Maktaba Wahhabi

421 - 702
٭ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’جب سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسلام لائے تھے ہم عزت میں ہی رہے ۔‘‘[1] ٭ آپ ہی کا قول ہے ؛ جب صالحین کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: مبارک ہو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو؛ آپ کا اسلام لانا اسلام کی نصرت تھی؛ اور آپ کی حکومت اسلام کی فتح تھی۔‘‘[2] ٭ آپ نے یہ بھی فرمایا ہے: ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہم سب میں سے کتاب اللہ کے زیادہ جاننے والے تھے ؛ اللہ کے دین کی سب سے زیادہ سمجھ رکھنے والے تھے؛ اللہ کی قسم ! یہ بات سب لوگوں کے لیے واضح ہے ۔‘‘[3] ٭ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کاعلم ترازوکے ایک پلڑے میں اور کائنات کے سارے لوگوں کا علم دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے توحضرت عمر رضی اللہ عنہ کا پلڑا بھاری ہوجائے۔اورجب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو آپ نے فرمایا: میں خیال کرتا ہوں کہ نو حصے علم چلا گیا۔ اور میں کہتا ہوں کہ : آپ کے زخمی ہونے کے دن سے نو حصے علم چلاگیا تھا۔‘‘[4] [مناقب عمر رضی اللہ عنہ صحابہ و تابعین کی نظر میں ]: ٭ حضرت مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں : جب لوگوں کے مابین اختلاف واقع ہوجائے تو دیکھو کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کیا کیا تھا؟ پس آپ کی رائے کو قبول کرلو۔‘‘[5] ٭ ابو عثمان نہدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :بیشک حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایک میزان تھے ؛آپ ادھر ادھر کی باتیں نہیں کیا کرتے تھے۔‘‘ فضائل کی کتابوں میں ان سے کئی گنا زیادہ فضائل صحیح اور ثابت شدہ اسناد کے ساتھ جمع کیے گئے ہیں ۔جن میں جھوٹوں کی من گھڑت اور خود ساختہ روایات نہیں ہیں ۔جو کتابیں اس وقت موجود ہیں ‘ ان میں یہ فضائل کثرت کے ساتھ اور ثابت شدہ اسناد کے ساتھ موجود ہیں ۔[وللّٰہ الحمد ] ٭ عبد اللہ بن احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : مجھے سے اباجی نے حدیث بیان کی؛ وہ کہتے ہیں ہم سے یحی بن سعیدنے ؛ ان سے اسماعیل بن ابی خالدنے ؛ ان سے قیس بن حازم نے حدیث بیان کی ؛ وہ کہتے ہیں : عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے : ’’جب سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسلام لائے تھے ہم عزت میں ہی رہے ۔‘‘ ٭ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی : ’’ یا اللہ! اسلام کو ابوجہل یا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اسلام سے تقویت پہنچا۔‘‘ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ
Flag Counter