Maktaba Wahhabi

344 - 702
فصل: ....حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ پر رافضی کی عیب جوئی اور اعتراضات [اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:دوسرے لوگوں نے اور بھی بہت ساری چیزیں ذکر کی ہیں ؛ ہم ان میں سے چند ایک چیزیں ذکر کریں گے۔ ان میں سے ایک روایت ہے کہ:’’ابوبکر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے منبر پر کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وحی کی بنا پر غلطی سے محفوظ رہتے تھے اور میرے سامنے شیطان حائل ہو جاتا ہے۔ لہٰذا اگر میں سیدھا چلوں تو میری مدد کیجیے اور اگر سیدھی راہ سے بھٹک جاؤں تو مجھے جادۂ مستقیم پر ڈال دو۔‘‘ ایسے شخص کی خلافت کیوں کر درست ہو گی جو رعیت سے سیدھا کرنے کی فرمائش کر رہا ہو؛ حالانکہ رعیت کو اس کی ضرورت ہے ۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی] [جواب]:ہم کہتے ہیں : رافضی مصنف جس بات کو موجب طعن قرار دے رہا ہے حقیقت میں یہ روایت حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی عظمت و فضیلت پر بہت بڑی دلیل ہے۔ نیز یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ آپ اقتدار کے طالب اور ظالم نہ تھے۔اور نہ ہی آپ حکومت کے طلب گار(خواہش مند) تھے۔ بلکہ آپ لوگوں کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کاحکم دیا کرتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ آپ نے فرمایا: اگر میں اﷲ و رسول کی اطاعت پر قائم رہوں تو میری مدد کیجیے اور اگر اس سے بھٹک جاؤں تو جبراً مجھے سیدھی راہ پر لائیے۔‘‘ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ بھی فرمایاکہ:’’ جب تک میں اﷲ تعالیٰ کی اطاعت کرتا رہوں تم میرے مطیع رہو؛ اگر میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کروں تو تم پر میری کوئی اطاعت نہیں ۔‘‘ [1] جو شیطان حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی راہ میں حائل ہوا کرتا تھا، وہ تمام بنی آدم کی راہ میں حائل ہوتاہے۔کوئی بھی ایسا انسان نہیں ہے مگر اس کے ساتھ ایک فرشتہ اور ایک جن ساتھی ہوتے ہیں ۔ جیسا کہ حدیث نبوی میں وارد ہوا ہے۔ ’’ ہر شخص کے ساتھ دو ساتھی ہر وقت لگے رہتے ہیں ، ایک جنوں میں سے اور ایک ملائکہ سے۔آپ سے پوچھا گیا: یارسول اللہ! کیا آپ کے ساتھ بھی؟ توآپ نے فرمایا: ’’ ہاں میرے ساتھ بھی؛ مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اس پر میری مدد فرمائی؛اور وہ مسلمان ہوگیا ؛ اب وہ مجھے بھلائی کے علاوہ کسی بات کا حکم نہیں دیتا۔‘‘[2] دو انصاری مرد آپ کے قریب سے گزرے؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زوجہ محترمہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے گفتگو کر رہے تھے ۔ تو آپ نے ان سے فرمایا : ’’ تم دونوں ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی [میری بیوی] ہے۔ اور پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: ’’ مجھے اندیشہ محسوس ہوا کہ شیطان تمہارے دل میں کوئی شبہ ڈال دے۔ بیشک شیطان انسان کے رگ وپے میں خون کی طرح جاری و ساری ہوتاہے ۔‘‘[3]
Flag Counter