Maktaba Wahhabi

28 - 702
’’ اشعر قبیلہ کے لوگ جہاد میں محتاج ہو جاتے ہیں یا مدینہ میں ان کے بچوں کا کھانا کم ہو جاتا ہے، تو جو کچھ ان لوگوں کے پاس ہوتا ہے اس کو ایک کپڑے میں جمع کرتے ہیں ، پھر آپس میں ایک برتن سے برابر تقسیم کر لیتے ہیں [اور فرمایا: ’’ہُمْ مِنِّیْ و اَنَا مِنْہُمْ‘‘[1] ’’ وہ میرے ہیں اور میں ان کا ہوں ۔‘‘ ایسے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جلبیب رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا: ’’ہُوَ مِنِّیْ و اَنَا مِنْہُ۔‘‘ ’’ وہ میرے ہیں اور میں ان کا ہوں ۔‘‘ امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں حضرت ابو برزہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے : (( نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک جہاد میں تھے کہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مال عطا کیا ۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایا: ’’کیا تمہیں کوئی ایک غائب معلوم ہوتا ہے۔‘‘ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں فلاں فلاں اور فلاں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :کیا تم میں سے کوئی گم نہیں ہے؟ انہوں نے عرض کیا :جی ہاں فلاں فلاں اور فلاں غائب ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا :کیا تم میں سے کوئی گم نہیں ہے؟صحابہ نے عرض کیا :نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ لیکن میں تو جلبیب کو گم پاتا ہوں ؛ اسے تلاش کرو ۔‘‘ پس انہیں شہداء میں سات آدمیوں کے پہلو میں پایا؛ جنہیں انہوں نے قتل کیا تھا ۔پھر کافروں نے انہیں شہید کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آ کر کھڑے ہوئے پھر فرمایا:’’ اس نے سات کو قتل کیا؛ پھر انہوں نے ان کو شہید کر دیا ؛یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں ؛ یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں ۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بازؤوں پر اٹھا لیا؛اس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور نے انہیں نہیں اٹھایا ہوا تھا۔ پھر ان کے لیے قبر کھودی گئی اور انہیں قبر میں دفن کر دیا گیا اور غسل کا ذکر نہیں کیا۔‘‘[2] نوویں فصل: ....حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل عشرہ [شبہات و اعتراضات] :شیعہ مصنف لکھتا ہے: عمرو بن میمون روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ میں دس اوصاف پائے جاتے ہیں جو کسی اور میں موجود نہیں : ۱۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پہلی خصوصیت یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں فرمایا: ’’ میں ایک ایسے شخص کو بھیجوں
Flag Counter