Maktaba Wahhabi

141 - 702
ہوں ؛ وہ اس کی طرف سے ادا کی جائیں گی۔ اور اس کی طرف سے رمضان کے روزں کی جگہ کھانا کھلایا جائے گا۔ بعض لوگ اس قول کو ضعیف کہتے ہیں ۔ یہ حضرات صحابہ میں سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہماکا قول ہے ؛ مگر وہ لوگ اس کی گہرائی کو سمجھ نہیں سکے۔ ان کا یہ کہنا کہ: محرم کو جب جوتی اور ازار نہ ملے تووہ موزے اور شلوار بغیر کاٹے اور چھوٹا کئے کے پہن سکتا ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ دو امور میں سے یہ آخری عمل ہے۔ ایسے ہی ان کا کہنا کہ: نمازی کے سامنے سے عورت؛ کالے کتے اور گدھے کا گزرنا نماز کو توڑ دیتا ہے ۔ یہ مسئلہ کہ: دادی بیٹے کی موجودگی میں وارث بنے گی۔ ایسے ہی مساقاۃ اور مزارعت کے درست ہونے کا آپ کا قول؛ اور ان کے مشابہ دیگر مسائل۔ اگر بیج عامل کی طرف سے ہو۔یہ آپ سے منقول دو روایات میں سے ایک ہے۔اور امام شافعی رحمہ اللہ کے اصحاب میں سے ایک طائفہ کا یہی مسلک ہے۔ ایسے ہی نشے میں مست کی طلاق کے مسئلہ میں آپ کا قول؛ کہ طلاق واقع نہیں ہوتی۔ یہ قول امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہ اللہ کے کچھ اصحاب کا بھی ہے۔ آپ کا یہ مسلک کہ: اگر وقف کا فائدہ ملنا معطل ہوجائے تو اسے بیچ کر اس کے قائم مقام کوئی دوسری چیز خریدی جائے جس کا فائدہ حاصل ہوتا ہو۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا مسلک امام احمد رحمہ اللہ کے مسلک کے قریب تر ہے؛ اور امام مالک رحمہ اللہ کے مسلک میں بھی ایسے ہی ہے۔ ایسے ہی وقف کو بدلنے کے بارے میں آپ کا مسلک بھی ہے۔ جیسے مسجد کوکسی دوسری چیز سے بدلنا۔ یا وقف کومسجد کے علاوہ کسی اور چیز میں تبدیل کرنا۔ جیسا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کیا تھا۔ امام ابو حنیفہ اور امام مالک رحمہما اللہ کے مسلک میں کچھ مقامات پر حاجت کے پیش نظر بدلا جا سکتا ہے۔ اور غلام کی گواہی قبول ہونے کے متعلق آپ کا مسلک؛اوریہ کہ صف کے پیچھے منفرد نماز پڑھنے والے پر نماز کو دوہرانا واجب ہوجاتا ہے۔ اوریہ مسلک کہ حج کو عمرہ سے فسخ کرنا جائز اور مشروع امر ہے۔ بلکہ ایسا کرنا افضل ہے۔ اور یہ مسلک کہ جب حج قرآن کرنے والا قربانی کے جانور ساتھ لیکر چلے تو اس کا حج قرآن تمتع اور افراد سے افضل ہے۔جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ اور آپ کا یہ قول کہ : باجماعت نماز اداکرنا اعیان پر فرض ہے۔ [حق ہمیشہ سنت اور صحیح احادیث کے ساتھ ] حق ہمیشہ سنت اور صحیح احادیث کے ساتھ ہوتا ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ: ان میں سے ہر ایک امام کے جو خاص فضائل اور محاسن ہیں ؛ وہ بہت زیادہ ہیں ؛ ان کا شمار ممکن نہیں ۔اور نہ ہی یہ ان کے بیان کی جگہ ہے۔ بیشک اس سے مقصود یہ ہے کہ: حق ہمیشہ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ سے ثابت صحیح احادیث کے ساتھ ہوتا ہے۔ اگرچہ ہر ایک گروہ کسی اور کی طرف نسبت رکھتا ہے؛ اورکسی نہ کسی مسئلہ میں ساری
Flag Counter