Maktaba Wahhabi

404 - 702
رجوع کر لیا تھا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا رجوع صرف بعض امور سے ثابت ہے۔ جن امور سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رجوع کیا ان میں ابوجہل کی بیٹی کے ساتھ نکاح کرنا بھی شامل ہے، جہاں تک دیگر مسائل کا تعلق ہے، مثلاً یہ مسئلہ کہ حاملہ عورت جس کا خاوند فوت ہو جائے اس کی عدت اَبْعَد الاَجَلَیْن ہے، نیز یہ مسئلہ جس عورت کا مہر مقرر نہ ہو اور اس کا خاوند فوت ہو جائے تو اسے مہر نہیں دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ جب خاوند اپنی بیوی کو طلاق کا اختیار دے اور بیوی کہے کہ میں طلاق کی بجائے خاوند کے گھر میں آباد رہنا چاہتی ہوں تو اس کے باوجود عورت مطلقہ ہو جائے گی۔ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کو اختیاردیا تھا اور ان پر طلاق واقعہ نہ ہوئی۔[1] حضرت علی رضی اللہ عنہ تادم موت ان مسائل پر قائم رہے اور ان سے رجوع نہ کیا۔ جن مسائل سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا رجوع کرنا ثابت نہیں وہ کثیر التعداد ہیں ، امام شافعی نے اس قسم کے مسائل اپنی کتاب’’ اختلاف علی وعبد اللّٰہ‘‘ میں اور محمد بن نصر المروزی نے کتاب’’رفع الیدین فی الصلوٰۃ‘‘ میں ذکر کیے ہیں ۔اس قسم کے اکثر مسائل ان کتب میں مذکور ہیں جن میں باسند یا بے سند اقوال صحابہ بیان کیے گئے ہیں ۔ مثلاً مصنف عبد الرزاق، سنن سعید بن منصور، مصنف وکیع، مصنف ابوبکر بن ابی شیبہ ، سنن الاثرم ،مسائل حرب ، عبد اﷲ بن احمد ، صالح ، کتاب ابن المنذر، ابن جریر الطبری ، ابن نصر اور ابن حزم و دیگر مصنفین رحمہم اللہ ۔ فصل:....فاروق اعظم رضی اللہ عنہ اور فدک کے متعلق مؤقف [اعتراض]:شیعہ مصنف لکھتا ہے: ’’ جب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے فدک کی بابت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بات چیت کی تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس ضمن میں ایک کا غذ لکھ کر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دے دیا۔ جب وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہاں سے لوٹیں تو راستہ میں عمر( رضی اللہ عنہ ) ملے اور وہ کاغذ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے لے کر جلا ڈالا۔اس پر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے عمر رضی اللہ عنہ کے حق میں بد دعا کی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ابو لؤلؤ نے عمر رضی اللہ عنہ کو قتل کردیا۔ آپ نے حدود اللہ کو معطل کردیا ؛ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ پر حد نہیں لگائی۔ ازواج مطہرات کو اس سے زیادہ مال دیا کرتے تھے جس قدر عطا کرنا ضروری تھا، عائشہ و حفصہ کو سالانہ دس ہزار درہم دیا کرتے تھے۔ شراب پینے والے کو ملک بدر کرکے شرعی حکم کی خلاف ورزی کیا کرتے تھے۔آپ کو شرعی احکام کا علم بہت ہی کم تھا۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی] [جواب]: ہم کہتے ہیں :اﷲکی قسم! یہ روافض کا بدترین خود ساختہ جھوٹ ہے؛ اس کے جھوٹ ہونے میں کوئی بھی عالم شک نہیں کرسکتا۔یہ روایت کسی بھی عالم نے ذکر نہیں کیا ۔نہ ہی اس روایت کی کوئی معروف سند ہے؛نہ ہی ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فدک کسی کو لکھ کر دیا ؛ نہ ہی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اور نہ ہی کسی دوسرے کو۔اورنہ ہی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے عمر رضی اللہ عنہ پر بددعا کی۔
Flag Counter