Maktaba Wahhabi

16 - 702
الاباضیہ [1] : عبداللہ بن اباض کے اتباع کار۔ اس کے عقائد اور احوال عقائد؛حدیث؛ اور احوال و تراجم کی کتابوں میں بڑے ہی مشہور ہیں ۔یہ لوگ حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین کے عہد مسعود میں موجود تھے۔ان سے مناظرے بھی کرتے تھے؛ اور لڑتے بھی تھے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ان سے قتال کے واجب ہونے پر اتفاق ہے۔ مگر اس کے باوجود ان لوگوں کو کافر نہ صحابہ نے کہا اور نہ ہی حضرت علی رضی اللہ عنہ نے۔ جب کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں غلوکرنے والے شیعہ کے کفر پر تمام صحابہ کرام اور مسلمانوں کااتفاق ہے۔خود حضرت علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب نے انہیں کافر قرار دیکر آگ میں جلایا تھا؛ ان غالی شیعہ میں سے جس پر قدرت حاصل ہو؛اسے قتل کردیا جائے۔ جہاں تک خوارج کا تعلق ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ ان کے خلاف اس وقت جنگ آزما ہوئے جب انھوں نے کسی مسلمان کو قتل کیا۔ اورلوگوں پر حملہ کرکے ان کا مال لوٹنے کا بیڑا اٹھایا۔ خلاصہ کلام یہ کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ذات میں غلو کرنے والوں کو صحابہ بلکہ خود حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مرتد قرار دیا۔ اور ان سے مرتدین کا سا سلوک کیا۔ مگر خوارج سے کسی نے بھی مرتدین جیسا سلوک روانہ رکھا۔ یہ حقائق اس بات کی آئینہ داری کرتے ہیں کہ اصحاب ثلاثہ سے بغض رکھنے والے جو حب ِ علی رضی اللہ عنہ کاڈھنڈورا پیٹتے ہیں ان میں بالاتفاق علی و جمیع صحابہ رضی اللہ عنہم کے متعلق جو شرّ و کفر پایا جاتا ہے وہ ان لوگوں میں موجود نہیں جو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے عداوت رکھتے اور آپ کی تکفیر کرتے تھے۔نیز یہ بات بھی نکھر کر سامنے آئی کہ اصحاب ثلاثہ رضی اللہ عنہم سے بغض رکھنے والے حضرت علی رضی اللہ عنہ و جمیع صحابہ کے نزدیک حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھنے والوں سے بدتر تھے۔ فصل:....چاد رمیں چھپانے کا قصہ جس حدیث میں حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنہماکوچادر تلے چھپانے کا ذکر کیا گیاہے‘ امام ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔[2]امام مسلم نے یہ حدیث سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ان الفاظ کے ساتھ روایت کی ہے:آپ فرماتی ہیں :
Flag Counter