Maktaba Wahhabi

207 - 702
عقلوں کی زیادہ سے زیادہ پہنچ بے بسی پر ہے اور علماء کی دوڑ گمراہی تک ہی ہے، ہماری روحیں ہمارے جسموں میں وحشت زدہ ہیں ، ہمارا دنیا کا حاصل اور مآل اذیت اور وبال ہے۔ ہمیں اپنی عمر بھر کی بحث و تحقیق سے سوائے قیل و قال کے جمع کرنے کے اور کچھ ہاتھ نہ آیا میں نے متکلمین کے طرق اور ان کے فلسفیانہ مناہج میں خوب غور کیا۔ سو میں نے دیکھا کہ ان میں کسی بیمار کے لیے شفا کا سامان اور کسی پیاسے کے لیے سیراب کے اسباب موجود نہیں اور میں نے صحیح ترین طریق قرآن کریم کا طریق پایا۔ اے مخاطب! تو رب تعالیٰ کی صفات کے اثبات کے باب میں یہ ارشادات باری تعالیٰ پڑھ: ﴿اِلَیْہِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُ وَ الْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُہٗ﴾ (فاطر: ۱۰) ’’اسی کی طرف ہر پا کیزہ بات چڑھتی ہے اور نیک عمل اسے بلند کرتا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰیo﴾ (طہ: ۵) ’’وہ بے حد رحم والا عرش پر بلند ہوا۔‘‘ اور نفی کی بابت یہ ارشاداتِ باری تعالیٰ پڑھو: ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ﴾ (الشوری: ۱۱) ’’اس کی مثل کوئی چیز نہیں اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِہٖ عَلْمًاo﴾ (طہ: ۱۱۰) ’’اور وہ علم سے اس کا احاطہ نہیں کرسکتے۔‘‘ پس جو بھی میرے جیسا تجربہ کرے گا وہ میرے جیسی معرفت بھی پائے گا۔ [علم کلام اور علماء کی بیزاری:] بیشک امام رازی نے جو بتلایا وہ حق ہے اور وہ اپنی بات میں سچے ہیں کہ انھیں متکلمین و کلامیہ کے طرق سے بحث و تحقیق کر کے سوائے قیل و قال اور کچھ نہیں ملا۔ نہ تو ان میں بیمار کی شفا تھی اور نہ پیاسے کی سیرابی۔ امام رازی کی سب کتابوں کو نگاہِ تدبر سے دیکھ جائیے آپ کو اصول دین کا کوئی ایک مسئلہ بھی حق کے موافق نظر نہ آئے گا کہ جس پر معقول اور منقول دونوں دلالت کرتے ہوں ۔ موصوف ایک مسئلہ کے تحت متعدد اقوال ذکر کرتے چلے جاتے ہیں ، لیکن حق قول نہ وہ جانتے تھے اور نہ اسے ذکر ہی کیا۔ یہی حال دوسرے متکلمین و فلاسفہ کا بھی ہے۔ یہ کوئی امام رازی کی ہی خصوصیت نہیں اور نہ فلسفہ و کلام اس خوبی کا مالک ہے کہ وہ حق کی راہ دکھائے۔ [1]
Flag Counter