Maktaba Wahhabi

366 - 702
جب حضرت رضی اللہ عنہ تک یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا: ’’ ام فضل کے بیٹے پر افسوس ہے ؛ کیسی بات کی ۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے توپوری ایک جماعت کو آگ میں جلا ڈالا تھا۔اگر ابو بکر رضی اللہ عنہ کا فعل برا ہے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کا فعل اس سے بھی بڑھ کر برا ہے۔ اور اگر حاکم کے ایسے فیصلوں پر انکار نہیں کیا جاسکتا تو پھر ابو بکر رضی اللہ عنہ کے فیصلہ پر بھی کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ فصل: ....حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پرجہالت کا بہتان اور اس کا ردّ [اعتراض] : شیعہ مضمون نگار رقم طراز ہے: ’’ ابوبکر رضی اللہ عنہ اکثر شرعی احکام سے نابلد تھے، کلالہ کی میراث کا مسئلہ بھی آپ کو معلوم نہ تھا۔ اسی لیے اس کے متعلق فرمایا : ’’ میں اپنی رائے کے مطابق فیصلہ کرتا ہوں ۔ اگر درست ہوا تو اﷲکی طرف سے ہے اور اگر غلط ہوا تو شیطان کی طرف سے ہے۔‘‘ایسے ہی دادی کی میراث کے بارے میں ستر فیصلے دیے۔ اس سے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی کوتاہ علمی کا ثبوت ملتا ہے۔‘‘ [جواب]:ہم کہتے ہیں :یہ عظیم بہتان ہے۔حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ جیسی ہستی پر شریعت کے مسائل کیسے مخفی رہ سکتے ہیں حالانکہ عہد نبوت میں آپ کے سوا کوئی شخص فتویٰ نہ دیتا تھا اور نہ فیصلہ صادر کیا کرتا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جملہ امور میں حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہماسے مشورہ لیا کرتے تھے۔ آپ سے اورحضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر کوئی بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اتنے زیادہ خاص الخواص میں سے نہیں تھا ۔ پھر یہ کیونکر ممکن ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ شرعی مسائل سے نابلد ہوں ؟بہت سارے علماء کرام جن میں سے ایک منصور بن عبد الجبار السمعانی بھی ہیں ‘ نے اس بات پر علماء کا اجماع نقل کیا ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اعلم الامت تھے۔ یہ ایک کھلی ہوئی بات ہے کہ آپ کے عہد خلافت میں جب بھی کسی بات میں کچھ اختلاف پیدا ہوا تو آپ نے کتاب و سنت کی روشنی میں اس کا حل تجویز کیا۔ چنانچہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور مقام تدفین پر روشنی ڈال کر صحابہ رضی اللہ عنہم کو ایمان پر ثابت قدم رکھا۔[1] اور اس پر آیت قرآنی سے استشہاد کیا۔ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے واضح کیا کہ مانعین زکوٰۃ کے خلاف جنگ آزما ہونا شرعاً ضروری ہے۔[2] آپ نے بدلائل ثابت کیا کہ خلافت خاندان قریش میں محدود رہنی چاہیے۔[3] مدینہ طیبہ سے کیے جانے والے پہلے حج پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو امیر بنایا ۔ اگر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز اور حج کے مسائل سے کما حقہ باخبر نہ ہوتے تو آپ انھیں امیر الحج نہ بناتے۔ایسے ہی آپ کو نمازوں کی ادائیگی کے لیے امام بنایا
Flag Counter