Maktaba Wahhabi

290 - 702
[مشار الیہ اورحدث کاقول ] رہا ان کا یہ قول کہ ’’جس کی طرف اشارہ کرنے والوں کی زبانی اشارہ کیا جاتا ہے کہ یہ حدث کا اسقاط اور قِدَم کا اثبات ہے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ’’اس قول سے ان کی مراد محدَث کی نفی ہے کہ یہاں سوائے قدیم کے اور کوئی نہیں ۔‘‘ اب اس قول کی دو صورتیں ہیں ۔ اگرتو ان کی یہ مراد ہے کہ محدَث کی نفی بالکلیہ ہے اور یہ کہ بندہ خود قدیم ہے تو یہ نصاریٰ کے قول سے بھی برا ہے۔ البتہ یہ نصاریٰ کے فرقہ یعقوبیہ کے قول کے قریب قریب ہے۔ چنانچہ یعقوبیہ کا قول ہے: ’’لاہوت اور ناسوت گھل مل گئے اور باہم گڈمڈ ہو گئے اور ایک جوہر ایک اقنوم اور ایک طبیعت بن گئے۔‘‘ اور بعض کہتے ہیں : ’’جن دونوں ہاتھوں نے کیل ٹھونکا یہ وہی دونوں ہاتھ ہی تو ہیں جنھوں نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تھا۔‘‘ جبکہ نسطوریہ اس بات کے قائل ہیں کہ لاہوت ناسوت میں حلول کر گیا تھا۔ ملکانیہ کا قول ہے کہ ’’ایک شخص جس کا ایک اقنوم ہے اور دو طبیعتیں اور دو مشیئتیں ہیں ۔‘‘ اب ملکانیہ رب تعالیٰ کو لوہے اور آگ سے تشبیہ دیتے ہیں جبکہ نسطوریہ ظرف میں موجود پانی کے ساتھ اور یعقوبیہ دودھ ملے پانی اور شراب ملے پانی کے ساتھ رب تعالیٰ کو تشبیہ دیتے ہیں ۔[1] اب اگر تو ’’اسقاط الحدوث‘‘ سے قائل کی مراد یہ ہے کہ محدَث معدوم ہے تو یہ مکابرہ ہے اور اگر اس سے مراد بندے کے قلب سے محدَث کا اسقاط ہے اور یہ کہ اس کے قلب میں سوائے قدیم کے اور کوئی باقی نہیں رہ گیا تو اگر تو اس سے مراد قدیم کی ذات ہے تو نسطوریہ نصاریٰ کا قول ہے اور اگر اس سے مراد رب تعالیٰ کی معرفت اس پر ایمان، اس کی توحید، یا اس کی مثل یا مثل علمی یا اس کا نور ہے تو یہ معنی صحیح ہے کیونکہ اہل توحید کے قلوب اس معنی سے معمور ہیں ۔ لیکن ان کے دلوں میں رب تعالیٰ کی ذاتِ قدیم اور اس کے ساتھ قائم اس کی صفات نہیں ہیں ۔ رہے اتحاد عام کے قائلین تو وہ کہتے ہیں : وجود میں صرف وجودِ قدیم ہی ہے اور یہ جہمیہ کا قول ہے۔ جو ابواسماعیل کی مراد نہیں ۔ کیونکہ انھوں نے اپنی کتابوں میں جابجا ان حلولی جہمیہ کی تکفیر کی ہے جو اس بات کے قائل ہیں کہ رب تعالیٰ اپنی ذات کے ساتھ ہر جگہ موجود ہے اور جن باتوں کے ساتھ بعض لوگوں کو وہ خاص کر لیتا ہے ان کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اسی لیے ابواسماعیل نے یہ کہا کہ ’’وہ اپنے برگزیدہ لوگوں کی ایک جماعت پر ان اسرار کو ایک گونہ ظاہر کرتا ہے۔‘‘ رؤیت باری تعالیٰ: ان صوفیوں ، اہل احوال اور عبادت گزاروں میں سے بے شمار لوگ اتحاد اور حلولِ خاص میں جا پڑے کہ ان پر اچانک ایسے احوال طاری ہوتے ہیں جن کی معرفت سے یہ لوگ عاجز ہوتے ہیں اور ان کی عقلیں ان میں تمیز کرنے سے بے بس ہوتی ہیں اور وہ اس حال کو حق تعالیٰ کی ذات گمان کر بیٹھتے ہیں ۔ چنانچہ بہت سارے یہ سمجھتے ہیں کہ انھوں نے اپنی
Flag Counter