Maktaba Wahhabi

58 - 702
﴿لِئَلَّا یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌ بَعْدَ الرُّسُلِ﴾ (النساء:۱۶۵) ’’ تاکہ ان رسولوں کے آنے کے بعد لوگوں کے لیے اللہ پر کوئی حجت باقی نہ رہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد ائمہ اور اؤصیاء وغیرہ بھی حجت ہوسکتے ہیں ۔ [محبت علی رضی اللہ عنہ کا دعوی اور ایک اورجھوٹی روایت ]: [شبہ]: ایسے ہی شیعہ مصنف کا دعوی ہے کہ :’’ اگر تمام لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت پر جمع ہوجاتے تو اللہ تعالیٰ جہنم کو پیدا ہی نہ کرتے۔‘‘ [1] [جواب]: یہ کذب صریح ہے۔اس کے جھوٹ ہونے پر تمام اہل علم و ایمان کا اتفاق ہے ۔اس لیے کہ اگر سارے لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرنے پر جمع ہوجائیں تو انہیں اس کا کوئی فائدہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اللہ تعالیٰ پر ؛ اس کے فرشتوں پر ؛ اس کی کتابوں پر؛ اس کے رسولوں پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہ لائیں اور نیک اعمال نہ کریں ۔جب وہ ایسا کرلیں تو جنت میں داخل ہوجائیں گے بھلے انہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں کوئی معرفت ہی نہ ہو۔اور ان کے دل میں حب علی یا بغض علی رضی اللہ عنہ کا خیال تک بھی نہ آئے ۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿بَلٰی مَنْ اَسْلَمَ وَجْہَہٗ لِلّٰہِ وَ ہُوَ مُحْسِنٌ فَلَہٗٓ اَجْرُہٗ عِنْدَ رَبِّہٖ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَ لَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ ﴾(البقرہ۱۱۲) ’’سنو جو بھی اپنے آپ کو خلوص کے ساتھ اللہ کے سامنے جھکا دے۔ بیشک اسے اس کا رب پورا بدلہ دے گا، اس پر نہ تو کوئی خوف ہوگا، نہ غم اور اداسی۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ الرَّسُوْلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّہَدَآئِ وَ الصّٰلِحِیْنَ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیْقًا﴾ [النساء ۶۹] ’’اور جو بھی اللہ تعالیٰ کی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کرے، وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا، جیسے انبیاء اور صدیقین اور شہداء اور نیک لوگ، یہ بہترین ساتھی ہیں ۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
Flag Counter