Maktaba Wahhabi

176 - 702
جن سے گناہ مٹ جائیں ۔یا دیگر کوئی ایسا عمل کیا جائے جس سے سزا ساقط ہوجائے۔ ان مسائل کی تفصیل کی یہ جگہ نہیں ہے۔ یہاں پر یہ بیان کرنا مقصود ہے کہ: جو چیز شیطان کی طرف سے ہو؛ جو انسان کی طاقت سے باہر ہو؛ تووہ معاف ہے؛ جیسے بھول جانا؛ اورسوئے رہنا۔ یا اجتہاد میں غلطی کرجانا۔ اور اس طرح کے دیگر امور۔ اور امت کے اولین و آخرین میں سے جس کسی کی بھی کسی فعل پر مدح اور تعریف کی گئی ہے؛ اللہ تعالیٰ اس پر ثواب دیتے ہیں ؛ اور اس کی قدر بلند کرتے ہیں ۔ یہی چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیکر آئے ہیں ۔ پس ثواب اسی چیزپر ملتا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیکر آئے ہوں نصرت اسی کی ہوگی؛ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت کرے؛ اور سعادت مندی اس کی ہوگی جو آپ کی اطاعت کرے۔اللہ تعالیٰ کی برکتیں اور ملائکہ کی دعائیں بھی آپ پر ایمان لانے والوں کے لیے ہیں ۔اور لوگوں کواس کا دین سکھانے والوں کے لیے ہیں ۔اور حق اسی کے ساتھ گھومتا ہے جہاں بھی یہ موجود ہو۔ اور مخلوق میں حق کا سب سے بڑا عالم وہی ہوسکتا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا زیادہ تابعدار ہو اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کا زیادہ عالم اور ان پر عمل کرنے والا ہو۔ اور ہر وہ قول جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہو؛ وہ یا تو منسوخ دین ہوگا۔یا پھر بدلا ہوا جین ہوگا جوکہ کبھی مشروع نہیں ہوا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں فرمایا تھا:’’ ہم میں سب سے بہتر انسان وہ ہے جو اس دین کا زیادہ تابعدار ہو ۔‘‘ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اور دیگر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس بات پر آپ کی موافقت کی تھی۔ فصل:....اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی منزلت اور ان کے لیے استغفار کا حکم جب سلف صالحین نے یہ بات کہی کہ اﷲتعالیٰ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لیے مغفرت طلب کرنے کا حکم دیا ہے تو شیعہ نے اس کے برعکس ان کو برا بھلا کہنا شروع کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح حدیث میں فرمایا ہے: (( لَا تَسُبُّوْا اَصْحَابِیْ)) ....’’میرے صحابہ کو گالی نہ دو۔‘‘ [سبق تخریجہ] اس حدیث سے مستفاد ہوتا ہے کہ صحابہ کو گالی دینا حرام ہے۔ استغفار کا حکم اور گالی دینے کی مخالفت یہ دونوں عام حکم ہیں ، کسی کے ساتھ مخصوص نہیں ۔ حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:’’مسلم کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑنا کفر ہے۔‘‘ [سبق تخریجہ] قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایاہے: ﴿ یٰٓاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَومٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰی اَنْ یَّکُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْہُمْ وَلَا نِسَآئٌ مِّنْ نِّسَائٍ عَسٰی اَنْ یَّکُنَّ خَیْرًا مِّنْہُنَّ وَلَا تَلْمِزُوا اَنْفُسَکُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْاَلْقَابِ بِئْسَ الاِسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْاِِیْمَانِ وَمَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمْ الظَّالِمُوْنَ﴾ (الحجرات:۱۱)
Flag Counter