Maktaba Wahhabi

428 - 702
’’یا رسول اللہ!اللہ تعالیٰ آپ کے دانتوں کو ہمیشہ ہنسائے؛ آپ اس وقت کیوں مسکرا رہے ہیں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ان عورتوں کی حالت پر مجھ کو تعجب ہے(میرے پاس بیٹھی ہوئی شور مچار ہی تھیں )۔تمہاری آواز سنتے ہی پردہ میں چلی گئیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! آپ اس بات کے زیادہ مستحق تھے کہ وہ آپ سے ڈریں ۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان عورتوں کو مخاطب کر کے کہا:’’ اے اپنی جان کی دشمن عورتو!کیا تم مجھ سے ڈرتی ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ڈرتیں ؟ انہوں نے کہا: ہاں ؛ تم سے اس لیے ڈرتی ہیں کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہ نسبت عادت کے سخت اور سخت گو ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا:’’اے خطاب کے بیٹے! کوئی اور بات کرو ان کو چھوڑو مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے !’’ جب تم سے شیطان کسی راستہ میں چلتے ہوئے ملتا ہے تو وہ تمہارے راستہ کو چھوڑ کر کسی اور راہ پر چلنے لگتا ہے۔‘‘ [صحیح بخاری:ح897] ٭ ایک دوسری حدیث میں ہے : ’’شیطان حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی آھٹ پاکر بھاگ جاتاہے ۔‘‘[ترمذی ۵؍۲۸۴] ٭ حضرت امام احمد بن جنبل رحمہ اللہ اپنی سند سے امام مجاہد رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں :[وہ کہتے ہیں :]ہم کہا کرتے تھے :’’ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی امارت کے دور میں شیاطین باندھ دیے گئے تھے جب آپ قتل کردیے گئے تو شیاطین چھلانگیں لگاتے پھرتے ہیں ۔‘‘ یہ باب بہت طویل ہے ۔ اس لیے علماء کرام نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے مناقب بیان کرنے کے لیے کئی کئی مجلد کتابیں لکھی ہیں ۔جیسے ابن جوزی اور عمربن شبہ اوردوسرے علماء کرام ۔اور امام احمد بن حنبل اور دیگر ائمہ اہل علم رحمہم اللہ ۔ اور جیسے کہ خیثمہ بن سلیمان کی تالیف : فضائل الصحابہ ؛ امام دار قطنی اور بیہقی وغیرہ کی تصنیفات ۔ [حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی سیاست و بصیرت اور حکمت]: ٭ قضاء کے معاملہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کی طرف خط بڑا مشہور ہے ۔یہ خط علماء کرام رحمہ اللہ کے ہاں بڑا متداول ہے۔ اسے بنیاد بنا کر انہوں نے فقہ اور اصول فقہ کے علوم کی عمارت کھڑی کی ہے۔ اس کی اسناد میں سے ایک ابن بطہ اور ابوعبید کی سند بھی ہے۔ان کے علاوہ بھی اس خط کی کئی اسناد ثابت ہیں جیسے کثیر بن ہشام کی سند؛ جعفر بن برقان سے ؛ آپ فرماتے ہیں : حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کی طرف خط[1] لکھا تھا:[اس میں ہے]:
Flag Counter