Maktaba Wahhabi

284 - 702
’’بے شک میں ہی اللہ ہوں ، میرے سوا کوئی معبود نہیں ، سو میری عبادت کر۔‘‘ یہ رب تعالیٰ کی وہ صفت ہے جو اس کی ذات کے ساتھ قائم ہے جیسا کہ اس کی دیگر جملہ صفات جیسے حیات اور قدرت وغیرہ اس کی ذات کے ساتھ قائم ہیں ۔ یہ صفت دیگر صفات کی طرح نہ تو رب تعالیٰ کی ذات سے جدا ہوتی ہے اور نہ دوسرے کسی کی طرف منتقل ہوتی ہے بلکہ ایسا تو کسی مخلوق کے ساتھ بھی نہیں ہوتا کہ اس کی صفات اس کی ذات سے مفارق ہو کر دوسرے کسی کی طرف ہو جائیں تو بھلا خالق کی صفات کے ساتھ ایسا کیونکر ہو سکتا ہے؟ [وحی : اللہ تعالیٰ کا کلام ] البتہ رب تعالیٰ اپنے علم اور کلام میں سے کچھ اپنے پیغمبروں پر نازل فرماتا ہے جیسا کہ اس نے قرآن کو خاتم الانبیاء و الرسل صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا جو اس کا کلام ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿شَہِدَ اللّٰہُ اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ وَ الْمَلٰٓئِکَۃُ وَ اُولُواالْعِلْمِ قَآئِمًا بِالْقِسْطِ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُo﴾ (آل عمران: ۱۸) ’’اللہ نے گواہی دی کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے اور علم والوں نے بھی، اس حال میں کہ وہ انصاف پر قائم ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔‘‘ پس رب تعالیٰ کی ذات خود اپنے لیے وحدانیت کی شہادت دے رہی ہے اور فرشتے بھی اس بات کی شہادت دے رہے ہیں اور اس کے اہل علم بندے بھی اس کی شہادت دے رہے ہیں اور یہ جملہ شہادتیں ایک دوسرے کے مطابق و موافق ہیں ۔ کبھی یہ کہا جاتا ہے کہ یہ شہادت وہ ہے، یعنی یہ اس کی نوع ہے اور یہ بات نہیں کہ جو صفات مخلوق کی بعینہٖ خالق باری کی بھی صفات ہیں ۔ البتہ رب تعالیٰ کا وہ کلام جو اس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارا ہے، جو کہ قرآن ہے جسے مسلمان پڑھتے ہیں اور وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا کلام ہے جو مبلغین سے سنا جاتا ہے۔ کہ بندوں کا اس کی تلاوت کرنا اور ان کا ایک دوسرے سے اس قرآن کا سننا یہ ایسال نہیں جیسا کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے رب تعالیٰ سے اس کا کلام سنا تھا۔ کیونکہ موسیٰ علیہ السلام نے رب تعالیٰ سے اس کا کلام بلا واسطہ سنا تھا کیونکہ موسیٰ علیہ السلام نے نفسِ کلامِ باری تعالیٰ سنا تھا۔ جیسے کوئی متکلم سے اس کا کلام سنتا ہے یا جیسے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام سنتے تھے۔ اب سب لوگ اس قرآن کو مبلغین سے سنتے ہیں جیسا کہ حضرات تابعین اور تبع تابعین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کو مبلغین سے سنتے تھے۔ اسی لیے رس تعالیٰ نے اپنے رسول سے ارشاد فرمایا: ﴿بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ﴾ (المائدۃ: ۶۷) ’’پہنچا دے جو کچھ تیری طرف تیرے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
Flag Counter