Maktaba Wahhabi

556 - 702
کہ ان میں سے ہر ایک اللہ کا ولی تھا ؛[ انہیں جنت کی بشارت دی گئی تھی۔اس لیے] وہ اہل جنت میں سے ہے؛ اور ان میں سے کو ئی بھی جہنم میں نہیں جائے گا۔ ان میں سے کسی ایک کو بھی اللہ تعالیٰ اس کے گناہ پر آخرت میں عذاب نہیں دیگا۔ پھر یہ امر بھی پیش نظر ہے کہ مشاجرات صحابہ کے بارے میں زبان کو بند رکھنا اولیٰ و افضل ہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ان تمام لوگوں سے افضل ہیں جو آپ کی شان میں جرح وقدح کرتے ہیں ۔ آپ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اور حضرت عماربن یاسر رضی اللہ عنہ اور ابو ذر رضی اللہ عنہ سے کئی وجوہات کی بنا پر افضل ہیں ۔یہ بات بہت سارے دلائل کی روشنی میں ثابت شدہ ہے ۔ مفضول کا کلام فاضل میں قدح ہونے کی بجائے اس بات کا زیادہ مستحق ہے کہ وہ خود مفضول کی ذات پر ہی قدح ہو ۔ بلکہ اگر ان دونوں کے مابین علم کی روشنی میں عدل کیساتھ کلام کرنا ممکن ہو تو ٹھیک ؛ ورنہ اس طرح کلام کیا جائے جس سے دونوں کی فضیلت اور دین داری معلوم ہو۔ اس لیے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین جو جھگڑے پیش آئے ان کا انجام کار آخر اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سلف صالحین اس سلسلہ میں ہمیں اپنی زبانوں کوبند رکھنے کی وصیت کرتے ہیں ۔ اس لیے کہ ہم سے ان کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔ حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے: ’’ اﷲتعالیٰ نے میرے ہاتھ کو صحابہ رضی اللہ عنہم کے خون سے آلودہ نہیں کیا۔ میں اپنی زبان کو بھی اس سے ملوث نہیں کرنا چاہتا۔‘‘ کسی دوسرے نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار یوں کیا ہے : ﴿ تِلْکَ اُمَّۃٌ قَدْ خَلَتْ لَہَا مَا کَسَبَتْ وَ لَکُمْ مَّا کَسَبْتُمْ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ (البقرۃ۱۳۴) ’’یہ ایک امت تھی جو گزر چکی، اس کے لیے وہ ہے جو اس نے کمایا اور تمھارے لیے وہ جو تم نے کمایا اور تم سے اس کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔‘‘ لیکن جب بھی ایسے مبتدعین ظاہر ہوں جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر طعن و تنقید کررہے ہوں ‘ تو اس وقت ان کا دفاع کرنا ؛ اور باطل کی حجتوں کو علم اور عدل کے ساتھ ختم کرنا ضروری ہوجاتا ہے ۔ [حضرت عمار اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہما]: ایسے ہی حضرت عمار سے منقول روایت بھی ہے کہ آپ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر تنقید کیا کرتے تھے۔یہاں تک کہ انھوں نے کہا:’’ عثمان رضی اللہ عنہ صراحۃً کافر ہو گئے تھے۔‘‘ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کی یہ بات ناپسند کی تھی؛ اور اس کا انکار کیا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ انھوں نے کہا: ’’ اے عمار رضی اللہ عنہ ! کیا آپ اس اﷲسے منکر ہیں جس پر عثمان رضی اللہ عنہ ایمان لائے تھے؟
Flag Counter