Maktaba Wahhabi

463 - 702
کہ وہ وقوع میں آچکے ہیں ۔خیر وصلاح کا نام اس کی اصطلاح میں فساد ہے اور فساد کا نام خیر وصلاح ۔[ کسی شاعر نے کہاہے: خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے] شیعہ حضرات عقل و نقل دونوں سے عاری ہیں ۔ وہ صحیح معنی میں آیت ہذا کے مصداق ہیں : ﴿لَوْ کُنَّا نَسْمَعُ اَوْ نَعْقِلُ مَا کُنَّا فِیْ اَصْحَابِ السَّعِیْرِ﴾ (الملک:۱۰) ’’ اگر ہم سنتے یا عقل رکھتے تو آج دوزخ والوں میں نہ ہوتے۔‘‘ [حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی مخالفت؟]: ٭ باقی رہا رافضی مصنف کا یہ قول کہ:’’ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انتخاب خلیفہ کے معاملہ کو شوریٰ کے حوالہ کرکے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی مخالفت کی۔‘‘اس کا جواب یہ ہے کہ اختلاف کی دو قسمیں ہیں : ۱۔اختلاف تضاد ۲۔اختلاف تنوع۔ ٭ اختلاف کی قسم اوّل کا مطلب یہ ہے کہ ایک شخض ایک امر کو واجب ٹھہراتا ہو اور دوسرا اسے حرام قرار دیتا ہو۔ ٭ اختلاف کی دوسری قسم کی مثال وہ اختلاف ہے جو قراء ت میں پایا جاتا ہے۔ ہر قراء ت بجائے خود جائز ہے۔ تاہم ایک قاری کے نزدیک ایک قراء ت مختار ہوتی ہے اور دوسرا کسی اور کو مختار تصور کرتا ہے۔ جیسا کہ احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی مشہور ومعروف ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ قرآن کریم سات حروف پر نازل کیا گیا ہے۔ ہر حرف شافی و کافی ہے۔‘‘[1] روایات میں مذکور ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہما کے مابین سورۂ فرقان کی تلاوت میں اختلاف پیدا ہوا۔ جب دونوں نے مختلف طریقہ سے پڑھ کر سنایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں سے کہا: ’’ یہ سورت اسی طرح اتاری گئی ہے۔‘‘[2]
Flag Counter