Maktaba Wahhabi

586 - 702
اور ان کی آذان عوام و خواص کے ہاں تواتر کے ساتھ مشہور ہے۔ یہ بات بھی سبھی جانتے ہیں کہ مسلمانوں کے ہاں قرآن کے اعراب سے بڑھ کر تواتر کے ساتھ آذان نقل کی گئی ہے۔ جیساکہ﴿و أَرْجُلَکُمْ ﴾کا اعراب و غیرہ۔ اسلامی شعائر میں نماز سے بڑھ کر مشہور کوئی دوسری چیز نہیں ۔بقیہ تمام اسلامی شعائر سے بڑھ کر شہرت آذان کو حاصل ہوئی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ آذان کی صفات کے بارے میں اختلاف ہے ۔ تواس کا جواب یہ ہے کہ : احادیث میں جو بھی نقل صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے ؛ وہ سنت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کو جو آذان سکھائی تھی ؛ اس میں ترجیع ہے۔ اور اس کی اقامت آذان کی طرح دو دو بار ہے ۔ اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو آذان سیکھائی تھی؛اس میں آذان کے کلمات دو دوبار ہیں ‘ جب کہ اقامت کے کلمات ایک ایک بار ہیں ۔ان کی آذان میں ترجیع نہ تھی۔اس لیے اقامت کے الفاظ کو افراد میں نقل کرنا بھی صحیح اور ثابت ہے۔ اور دو دو بار کے الفا ظ بھی بغیر کسی شک و شبہ کے صحیح ہیں ۔محدثین کرام نے ان دونوں طریقوں کو صحیح کہا ہے ۔ اس کی دوسری مثال تشہد کے الفاظ کامتعدد طرق سے روایت کیا جانا ہے۔ لیکن آخر کار حجاز میں اقامت کے اکہرے کلمات مشہور ہوگئے؛ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو تعلیم دی تھی۔ جب کہ ترجیع کے کلمات سراً کہے جاتے ہیں ۔ اور بعض لوگوں کایہ بھی کہنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کو یہ الفاظ ترجیع کے ساتھ اس لیے سکھائے تھے کہ ایمان آپ کے دل میں جڑ پکڑ جائے۔ ترجیع کے کلمات آذان کا حصہ نہیں تھے۔ لیکن اس بات پر اتفاق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کو ان کلمات کی تلقین کی تھی۔تو اس وجہ سے لوگوں کے مابین معروف آذان میں کوئی اختلاف باقی نہ رہا۔[1] [کیامسلمان حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف تھے؟]: [اعتراض]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ سب مسلمان حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف تھے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آپ کو قتل کردیا گیا۔مسلمانوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کی مخالفت کی اور اس کے کاموں پر تنقید کی۔یہاں تک کہ ان کو قتل کردیا گیا۔ لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا تھا آپ نے بدر میں شرکت نہ کی۔ اور غزوۂ احد کے دن بھاگ گئے۔بیعت الرضوان میں بھی شامل نہ ہوئے۔خلاصہ یہ کہ ایسے واقعات لاتعداد ہیں ۔‘‘ [جواب]:رافضی کا اعتراض: ....’’سب مسلمان حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف تھے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آپ کو قتل
Flag Counter