Maktaba Wahhabi

621 - 702
ہوئی ۔ اگرتلوار کا ایسے چلنا موجب قدح ہے تو پھر یہ قدح اس شخصیت پر ہوگی جس کے دور میں تلوار چلی ہوگی۔ ٭ خوارج کی یہ حجت تھی ۔ان کی حجت شیعہ کی حجت کی نسبت قوی تر ہے۔ جیسا کہ ان لوگوں کی تلواریں شیعہ کی تلواروں سے قوی تر ہیں ۔ اور ان کی نسبت خوارج کا دین بھی صحیح ہے۔اوروہ ہیں سچے لوگ ؛ شیعہ کی طرح جھوٹے اور کذاب نہیں ۔ مگر اس کے باوجود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول مشہور سنت کی روشنی میں اور باجماع صحابہ یہ لوگ گمراہ ‘ بدعتی اور خطاء کار ہیں ۔تو پھر رافضیوں کاکیا حال ہوگاجو کہ علم و عقل ؛ دین وصداقت ؛ شجاعت و ورع اور دیگرخیر و بھلائی کی خصلتوں سے بہت دور کے لوگ ہیں ۔ ٭ کسی بھی گروہ سے ایسے جنگیں نہیں لڑی گئیں جیسے خوارج کے ساتھ لڑی گئی ۔مگر اس کے باوجود ان لوگوں نے حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہماکی خلافت کے مسئلہ پر کوئی لڑائی نہیں لڑی۔بلکہ یہ لوگ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہماکی ولایت و امامت پر متفق تھے۔ [وراثت ِفدک میں اختلاف]: [اعتراض]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’پانچواں اختلاف فدک اور توارث کے مسئلہ میں ہے ۔اہل سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا :’’نحن معاشر الأنبیاء لا نُوْرِثُ؛ مَا تَرکْنَاہُ صَدَقَۃٌ۔‘‘....’’ہم انبیاء کی جماعت وراثت نہیں چھوڑتے ۔ جو کچھ ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔‘‘ [جواب]:ہم کہتے ہیں :’’یہ ایک شرعی مسئلہ میں اختلاف تھا جو اب زائل ہو چکا ہے۔اس میں جو اختلاف تھا وہ اس اختلاف سے کم ہے جو اس مسئلہ میں پایا جاتا ہے کہ میت کے بھائیوں کو دادا اور چچا کی موجودگی میں کیا حصہ ملے گا؟ علاوہ ازیں مسئلہ اقاربہ اور اس مسئلہ میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے کہ دادی کو اس کے بیٹے کی موجودگی میں کیا حصہ ملے گا؟اسی طرح وہ مسئلہ بھی اختلافی ہے کہ ماں کی موجودگی میں دو بھائیوں کو حصہ نہیں ملے گا۔ نیز یہ کہ اگر میت کا دادا اور ماں دونوں زندہ ہوں تو دادا اس وقت باپ کا حکم رکھتا ہے اور اس قسم کے دیگر مسائل۔ ٭ ظاہر ہے کہ ان مسائل میں مسئلہ فدک کی نسبت عظیم تر اختلاف پایا جاتا ہے۔اس کی کئی وجوہات ہیں : پہلی وجہ:....ان کا اس مسئلہ میں اختلاف ہوا ہے‘ اور کسی ایک قول پر ایسے اتفاق نہیں ہوسکا جیساکہ اس مسئلہ پر اتفاق ہوا تھا کہ انبیاء کرام علیہم السلام کی و راثت نہیں ہوتی [بلکہ ان کا متروکہ مال صدقہ ہوتا ہے]۔ دوسری وجہ:....یہ ہے کہ باقی مسائل میں ایسی صریح نصوص روایت نہیں کی گئیں جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت کے مسئلہ میں روایت کی گئی ہیں۔ تیسری وجہ:....یہ اختلاف مکرر نہیں ، بلکہ ایک ہی معاملہ پر مبنی ہے۔جب کہ دیگر مسائل میں اختلاف بھی متعدد جنس کا ہے۔ علاوہ ازیں یہ اختلاف بھی معمولی سے مال میں تھا؛کہ کیا یہ چند متعین لوگوں کے ساتھ خاص ہے؟حالانکہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہمانے فدک کی جاگیر سے کئی گنا زائد مال بیت المال سے اہل بیت کو عطا کیا تھا۔اگر اس بات کو تسلیم کرلیا
Flag Counter