Maktaba Wahhabi

224 - 702
پھر مرجئہ پر یہ سوال کیا جاتا ہے کہ اچھا اگر ایک آدمی ملاوٹ نہیں کرتا اور مومنوں پر اسلحہ نہیں اٹھاتا آیا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جیسا ہو گا؟ یا صرف اتنی بات کرنے سے وہ مومنین کے پسندیدہ لوگوں میں سے ہو جائے گا؟ مرجئہ یہ جواب دیتے ہیں کہ وعید کی نصوص عام ہیں ۔ اب کوئی تو ہم میں سے عموم کے صیغوں کا منکر ہے تو کوئی انھیں ثابت کرتا ہے۔ جو ان صیغوں کو ثابت کرتا ہے، اس کا قول یہ ہے کہ ’’وہ اس بات کو نہیں جانتا کہ یہ صیغے عام کے ہر فرد کو شامل ہیں ۔ پس جسے تو عذاب نہ ہو گا، یہ صیغے اسے شامل نہ ہوں گے۔‘‘ پھر جو ان میں سے ’’واقفہ‘‘ (یعنی توقف کے قائل) ہیں ، ان سے کہا جاتا ہے کہ آپ کے نزدیک یہ ممکن ہے کہ وعید اہل قبلہ میں سے کسی کو بھی شامل نہ ہو، تب پھر وعید کی نصوص کا معطل ہونا لازم آئے گا۔ کہ نہ تو ان میں سے خاص نص باقی رہے گی اور نہ عام ہی باقی رہے گی۔ غرض اس مقام پر ہمارا مقصود اس مسئلہ کا استیعاب و استیفاء نہیں ۔ غرض صرف طرفین کے مناظروں کی ایک مثال پیش کرنا ہے جبکہ اہل سنت و الجماعت اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متبعین ائمہ اسلام ان دونوں فرقوں کے بین بین ہیں ۔ نہ تو وہ کسی اہل توحید کے مخلد فی النار ہونے کے قائل ہیں جیسا کہ خوارج اور معتزلہ کا قول ہے۔ کیونکہ احادیث صحیحہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ہو گا اسے بھی جہنم سے نکال لیا جائے گا اور کوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کی برکت سے جہنم سے نکال لیا جائے گا۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے مرتکبین کبائر کی شفاعت فرمائیں گے۔[1] [مرتکب کبیرہ کے متعلق بحث:] اس باب میں اہل علم کے ہاں متواتر و مستفیض اور کثیر احادیث ہیں ۔ یہ حضرات یہ نہیں کہتے کہ ہم احکامِ مطلقہ میں توقف کے قائل ہیں ، بلکہ ہم جانتے ہیں کہ رب تعالیٰ بعض مرتکبین کبیرہ کو جہنم میں داخل فرمائیں گے۔ جبکہ بعض دوسرے متعدد اسباب کی بنا پر جہنم میں داخل نہیں ہوں گے۔ البتہ ان میں اختلاف ہے تو اس امر میں ہے کہ : ٭ آیا جو لوگ جہنم میں داخل ہوں گے وہ دخولِ جہنم کو مقتضی کسی سبب کی بنا پر داخل ہوں گے جیسے گناہوں کی عظمت و کثرت اور داخل نہ وہنے والے کسی ایسے سبب کی وجہ سے داخل نہ ہوں گے جو دخولِ نار میں مانع ہو، جیسے نیکیاں جو دخولِ نار کے معارض ہوں ؟
Flag Counter