Maktaba Wahhabi

60 - 702
اس کے برعکس ہم دیکھتے ہیں کہ شیعہ رافضہ ؛ نصیریہ اور اسماعیلیہ کا محب علی رضی اللہ عنہ ہونے کے دعوی پر اجماع ہے۔مگر اس کے باوصف ان کی اکثریت جہنم کا ایندھن ہیں ،بلکہ وہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہنے والے ہیں ۔[ اور ہم علی رضی اللہ عنہ سے محبت رکھنے کے باوجود دوزخ سے ڈرتے ہیں ۔ علاوہ ازیں انبیاء علیہم السلام کی تصدیق کرنے والے بہت سے لوگ جنت میں جائیں گے، حالانکہ وہ علی رضی اللہ عنہ کے نام سے بھی آشنا نہیں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ شیعہ کاذکر کردہ ضابطہ بے بنیاد ہے]۔ فصل: ....حضرت علی رضی اللہ عنہ اور اللہ تعالیٰ کا عہد [شبہ]:ایسے ہی شیعہ مصنف کی ذکر کردہ یہ حدیث’’ کہ اﷲنے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے عہد کیا تھا، نیزیہ کہ علی عَلَمُ الہُدی و امام الاولیاء ہیں ؛ نیز وہ کلمہ ہیں جو متقیوں کے لیے ضروری ہے۔‘‘ [جواب]:یہ روایت صاف جھوٹ ہے۔اس کے موضوع ہونے پر تمام اہل علم اور محدثین کا اتفاق ہے۔صرف صاحب ’’حلیۃ الاولیاء‘‘ کے کسی روایت کو نقل کرلینے سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ روایت صحیح بھی ہو‘ یا پھر اس سے استدلال کرنا جائز ہے ۔ س کتاب کے مصنف نے خلفاء اربعہ [حضرت ابو بکر و عمر و عثمان اور علی رضی اللہ عنہم ]کی فضیلت میں بھی ضعیف ہی نہیں بلکہ موضوع روایات تک ذکر کی ہیں ۔[1] اس پر تمام علماء کرام کا اتفاق ہے۔ابو نعیم اور ان کے امثال خود ثقہ علماء اور محدثین میں سے ہیں ۔محدثین کرام جو کچھ اپنے مشائخ سے ذکر کرتے ہیں وہ اس روایت کے نقل کرنے میں ثقہ ہوتے ہیں ۔ مگر موضوع ہونے کی یہ آفت اوپر سے آتی ہے۔کیونکہ یہ محدثین تو اپنے مشائخ سے نقل کرنے میں جھوٹ نہیں بولتے ۔ مگر ان سے پہلے حدیث کی سند میں کوئی راوی ہوتا ہے جو کہ جھوٹا اورکذاب ہوتا ہے۔وہ یا تو جان بوجھ کر جھوٹ بولتا ہے یاپھر اس سے کبھی کبھار غلطی ہوجاتی ہے ۔ اس لیے وہ جن لوگوں سے روایت نقل کرتے ہیں ‘ ان ہی کی بات آگے پہنچاتے ہیں ۔اور عجیب وغریب قسم کی باتیں صرف اس لیے نقل کرتے ہیں تاکہ ان کی پہچان حاصل ہوجائے۔ ایسی غریب قسم کی باتیں عام طور پر ضعیف ہوتی ہیں ۔جیسا کہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ ان غرائب سے بچ کر رہو ؛ ان میں عام طور پر ضعیف روایات ہوتی ہیں ۔‘‘ ایسے ہی رافضی مصنف کا حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ کہنا کہ : ’’ آپ ہی کلمہ تقوی ہیں ۔‘‘ یہ بھی جھوٹی روایت ہے ۔ اس کاجھوٹ یہاں سے ظاہر ہوتا ہے کہ : ’’کلمہ ‘‘ اسی جنس سے ہے جیسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لیے ’’ کلمۃ اللّٰہ ‘‘(اللہ کا کلمہ) فرمایاگیا ہے۔حضرت مسیح علیہ السلام کا یہ نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے
Flag Counter