Maktaba Wahhabi

642 - 702
مقابلہ میں نصاری کے زیر سایہ رہنا زیادہ پسند کرتے تھے۔ غازان کے حملہ والے سال599 ہجری میں جب مسلمانوں کا لشکر ٹوٹ پھوٹ اور شکست کا شکار ہوا ؛ اور شام مسلمان لشکر سے خالی ہوگیا تو انہوں نے خوب فتنہ گری مچائی ؛ اور پورے ملک میں ہر طرح کا دنگا و فساد کیا۔لوگوں کو قتل کیا اور ان کے اموال پر ڈاکہ زنی کی؛ اور صلیبی لشکر کا علم لیکر آگے بڑھتے رہے ؛ اور مسلمانوں کے خلاف عیسائیوں کی مدد کرتے رہے۔اموال اچکنے ؛ قیدی بنانے اور اسلحہ سے لیس کرنے میں مسلمانوں کے خلاف نصاری کی مدد میں پیش پیش تھے۔ قبرس اور دیگر علاقوں کے اہل حرب نے اپنی آنکھوں سے ان چیزوں کا مشاہدہ کیا ہے۔ ان چیزوں کا اور ان کے علاوہ دیگر اس طرح کے امور کا معاینہ لوگ اپنی آنکھوں سے کر چکے ہیں ۔ اورجن لوگوں نے اپن آنکھوں سے نہیں دیکھا؛ ان تک تواتر کے ساتھ یہ خبریں پہنچ ہیں ۔ اور اگر میں ان چیزوں کا لکھنا اور بیان کرنا شروع کردوں جو میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں ؛یا میں نے سنے ہیں ؛ تو کتاب بہت طوالت اختیار کر جائے گی۔ اور میرے علاوہ دوسرے لوگوں کے پاس ان کے علاوہ دیگر ایسی روایات اور تفاصیل ہیں جن کا مجھے بھی علم نہیں ہے ۔ مسلمانوں کے خلاف کفار کی ان کی مدد و نصرت کا معاملہ ایک دیکھا اور جانچا ہوا معاملہ ہے۔ کہ یہ لوگ ہمیشہ یہ بات پسند کرتے ہیں کہ اسلام اور اہل اسلام پر کفار اور اہل کفر کا غلبہ ہو۔ اگر یہ بات تصور کر ل جائے کہ مسلمان ظالم اور فاسق و فاجر ہیں ؛اور ان میں کوئی ایک ایسی کھلم کھلا بدعات پائی جاتی ہیں جو حضرت علی اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہماکو گالی دینے سے بھی بڑھ کر ہیں ؛ تو پھر بھی عاقل کو دیکھنا چاہیے کہ دو بھلائیوں میں سے بڑی بھلائی کون سی ہے اور دو خرابیوں میں سے چھوٹی خرابی کون سی ہے۔ کیا آپ دیکھتے نہیں ہیں کہ اہل سنت والجماعت اگرچہ خوارج اور روافض اور ان کے علاوہ کچھ دوسروں کو بدعتی کہتے ہیں ؛ مگروہ ان کے خلاف ان کے اس دین کی وجہ سے کافروں کی مدد نہیں کرتے؛ اور نہ ہی کبھی وہ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ اہل کفر اہل بدعت پر غالب آجائیں ۔بھلے وہ بدعت اس سے بھی سخت ہو۔ مگر روافض کو جب بھی موقع مل جائے تو وہ کسی کاکچھ بھی لحاظ نہیں کرتے۔ ذرا اتنا تو دیکھیں کہ اسی بادشاہ خدا بندہ۔۔جس کے لیے یہ کتاب لکھی گئی ہے۔ کے ملک میں کیا کچھ نہیں ہوا۔ان میں کیسے شر اور برائی کا غلبہ ہوا۔ اگریہ کچھ عرصہ مزید باقی رہتا اور قوت پا لیتا تو یہ لوگ اکثر شرائع الاسلام کو ختم کردیتے۔ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے نور کو اپنے مونہوں سے پھونکیں مار کر بجھا دیں ؛ مگر اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں کہ ان کا نورمکمل ہوجائے اگرچہ یہ بات کافروں کو نا پسند ہی کیوں نہ ہو۔ [اہل ایمان پر صحابہ کی فضیلت:] جہاں تک خلفاء اور صحابہ کا تعلق ہے؛ تو مسلمانوں میں قیامت تک کے لیے جتنی بھی خیر اور بھلائی پائی جاتی ہے جیسے: ایمان؛ اسلام؛ قرآن اور علم ؛ معارف اور عبادات ؛ جنت میں داخل ہونا؛جہنم سے نجات؛ کفار پر ان کا غلبہ ؛ اللہ تعالیٰ کے دین کی سر بلند ؛ تو اس کا بنیادی سبب اور اصل وجہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی برکت ہے۔جنہوں نے اس دین کی
Flag Counter