Maktaba Wahhabi

628 - 702
٭ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے صبیغ بن عسل تمیمی کو اس وقت جلا وطن کردیا تھا جب یہ ظاہر ہوا کہ وہ متشابہات کی تاویل کے پیچھے پڑ کر فتنہ پیدا کرنا چاہتاہے۔ اور اس کے ساتھ ہی اس کی پٹائی بھی لگائی۔اوراس کے توبہ کرنے کے بعد بھی مسلمانوں کو ایک سال تک کے لیے اس کے ساتھ قطع تعلقی کرنے کا حکم دیا۔ جب اس نے توبہ کر لی تو مسلمانوں کو اس کے ساتھ بات چیت کرنے کا حکم دیا۔[1] ٭ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور دوسرے علماء کا یہی مسلک ہے کہ بدعت کی طرف دعوت دینے والا اگر توبہ بھی کر لے تو اسے ایک سال تک کے لیے جلاوطن کیا جائے۔ جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے صبیغ کے ساتھ کیا تھا۔ اور یہی حکم فاسق کا بھی ہے جب وہ توبہ کرلے۔ یہاں پر توبہ کے ساتھ اعمال کی اصلاح کا اعتبار بھی ہے جیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں ؛ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے بھی ایک روایت میں منقول ہے۔ ٭ پھر اگر یہ بات مان لی جائے کہ وہ دائمی جلاوطنی کا مستحق تھا؛ تو پھر بھی اس میں غایت درجہ کی یہی بات کہہ سکتے ہیں کہ یہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا اجتہادی فیصلہ تھا ؛آپ نے اسے واپس بلانے میں اجتہاد سے کام لیا۔ اور مجتہد مغفور و ماجور ہوتا ہے۔ اور اگر اسے گناہ بھی کہیں تو بہت سارے ایسے اسباب ہیں جن کی وجہ سے آپ کی مغفرت واجب ہوتی ہے۔ [حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کی مدینہ بدری]: [اعتراض]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کوربذہ کی طرف نکال دیا تھا۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی مروان بن حکم کے نکاح میں دے دی تھی۔ آپ نے مروان کو افریقہ کے مال غنیمت کا خُمس(۵؍۱) دیا جس کی مالیت دو لاکھ دینار تھی۔‘‘[شیعہ کا بیان ختم ہوا] [جواب]:ہم کہتے ہیں کہ:ابوذر رضی اللہ عنہ کے واقعہ سے متعلق جواب پہلے گزرچکا۔جب کہ مروان بن حکم سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی بیٹی کی شادی کے واقعہ کا اختلاف سے کیا تعلق ؟ نیز ا س کی دلیل کیا ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اسے افریقہ کے مال غنیمت سے (۵؍۱)پانچواں حصہ مال دیا تھا؟ جس کی مالیت دو لاکھ دینار بنتی تھی۔ اور یہ واقعہ کس نے نقل کیا ہے؟اس سے پہلے یہ بات گزر چکی ہے کہ آپ نے مروان کو دس لاکھ دینار دیئے تھے۔ جب کہ یہ بات مشہور و معروف ہے کہ افریقہ کے مال غنیمت کا خمس اس مقدار کو نہیں پہنچتا تھا۔
Flag Counter