Maktaba Wahhabi

434 - 702
خلاصہ کلام! یہ ایک لمبی بحث ہے ؛ جس کے بیان کے لیے وقت چاہیے۔ پس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس امت کے سب سے بڑے فقیہ ؛ دین کے سب سے زیادہ جاننے والے اوردیندار تھے۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے کیا خوب فرمایا ہے : ’’ صحابہ کرام ہر علم ؛ فقہ ؛ دین داری اور ہدایت میں ہم پر فوقیت رکھتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک ہدایت اور علم کے حصول کا سبب موجود ہے ۔ہمارے بارے میں ان کی رائے ہمارے اپنی ذات کے بارے میں ذاتی رائے سے بہت بہتر ہوتی ہے ۔‘‘ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ ہمارے ہاں عقیدہ کی بنیاد یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے طریقہ کو مضبوطی سے پکڑ لیا جائے۔‘‘ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کایہ قول کتنا ہی خوبصورت ہے ؛ آپ فرماتے ہیں : ’’ اے لوگو! تم میں سے جو کوئی سنت اختیار کرنا چاہتا ہو‘اسے چاہیے کہ ان لوگوں کی راہ پر چلے جو وفات پاچکے ہیں ۔ اس لیے کہ زندہ کو فتنہ سے محفوظ نہیں سمجھا جاسکتا ۔ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ہیں ۔ جو تمام امت سے افضل لوگ ہیں ۔ان کے دل سب سے نیک تھے ۔ ان کا علم سب سے پختہ اور گہرا تھا؛ اور تکلف بالکل نہیں کرتے تھے۔وہ ایسے لوگ تھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی صحبت اور اس کے دین کی اقامت کے لیے چن لیا تھا۔ان کی فضیلت کو پہچانو؛ او ر ان کے آثار کی پیروی کرو۔ اور اگر تم استطاعت رکھو تو ان کے اخلاق اور دین کومضبوطی سے پکڑے رہو۔ بیشک وہ لوگ صراط مستقیم پر قائم تھے ۔‘‘ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ اے قراء کی جماعت ! استقامت کے ساتھ رہو‘اور ان لوگوں کی راہ پر چلو جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں ۔ اللہ کی قسم ! اگر تم استقامت پر رہوگے تو بہت ہی آگے نکل جاؤ گے ۔اور اگر تم دائیں بائیں چلنے لگو گے تو تم بہت دور کی گمراہیوں میں جا گرو گے ۔‘‘ فصل:....[شراب کی حد اورحضرت عمر رضی اللہ عنہ پر الزام] [اعتراض ]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت قدامہ رضی اللہ عنہ پر شراب کی حد نہیں لگائی تھی کیوں کہ اس نے یہ آیت تلاوت کی: ﴿لَیْسَ عَلَی الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِیْمَا طَعِمُوْا اِذَا مَا اتَّقَوْا وَّآمَنُوْا﴾ [المائدہ ۹۳] ’’ایسے لوگوں پر جو ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جس کو وہ کھاتے پیتے ہوں جب کہ وہ لوگ تقوی رکھتے ہوں اور ایمان رکھتے ہوں ۔‘‘
Flag Counter