Maktaba Wahhabi

547 - 702
بعض فقہاء نے اس خیال کا اظہار کیا ہے کہ اقارب کا حصہ خلیفہ و امام کے رشتہ داروں کو ملے گا۔حضرت حسن [بصری] اور ابو ثور رحمہم اللہ اسی کے قائل ہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اقارب کو بحکم ولایت عطیہ جات دیا کرتے تھے۔ اکثر علماء کے نزدیک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے آپ کے اقارب کا حق ساقط ہو گیا۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا نظریہ یہی ہے۔ جب آپ کا حق ساقط ہوگیا تو اب اس ساقط شدہ حق کے متعلق علماء کی ایک جماعت یہ نظریہ رکھتی ہے کہ اس سے گھوڑے اور دیگر سامان حرب خریدنے پر خرچ کیا جائے؛ اور مصلحت کے امور پر خرچ کیا جائے۔جیسا کہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما اسی پر عمل فرماتے تھے۔اور یہ بھی کہاگیا ہے کہ : اس حق پر اب آپ کے بعد خلیفہ کا حق ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اسی تاویل سے کام لیاتھا، ان سے منقول ہے کہ آپ نے خود اس کا ذکر کیا تھا کہ وہ اپنے کام کی اجرت لے لیا کرتے تھے، اور ایسا کرنا آپ کے لیے جائز تھا۔ اگرچہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہماکا طرز عمل بلاشبہ افضل تھا۔ تاہم حضرت عثمان رضی اللہ عنہ دونوں باتوں پر عمل کرنے کے مجاز تھے۔اور جو مال آپ کے لیے مخصوص ہوا کرتا تھا اس میں سے اپنے اقارب کو دیا کرتے تھے۔ وہ اپنے اقارب کو اس خیال سے عطیہ جات دیا کرتے تھے کہ وہ بقول مجوزین امام و خلیفہ کے اقارب تھے۔ خلاصہ کلام ! جو لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بعد منصب خلافت پر فائز ہوئے وہ اپنے اقارب کو مال دیا کرتے تھے یا ان کو مناصب جلیلہ پر فائز کیا کرتے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بھی اپنے اقارب کو بعض علاقوں کا والی مقرر کیا تھا۔ ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کی گورنری اور اس پر الزام : [اعتراض]: شیعہ مصنف کا یہ قول کہ :’’ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کو عامل مقرر کیا اس نے نشہ کی حالت میں نماز پڑھائی۔‘‘ [جواب]: اس میں کوئی ملامت والی بات نہیں ۔کیونکہ جب آپ کواس چیز کاعلم ہوا تو آپ نے ولیدبن عقبہ کو بلا بھیجا ؛ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں ان پر حد قائم کی؛بلکہ آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ اٹھیے اور انہیں کوڑے لگائیے ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حسن رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ آپ کوڑے لگائیں مگر انہوں نے بھی ایسا نہیں کیا۔ پھر حضرت عبد اللہ بن جعفر سے کہا:آپ اٹھیں اور انہیں کوڑے لگائیں ؛ پھر آپ نے انہیں چالیس کوڑے لگائے۔پھر فرمایا : رک جاؤ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے ہی لگائے تھے ؛حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے بھی چالیس کوڑے لگائے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کوڑے لگائے؛ان میں سے ہر ایک سنت ہے؛ مگر یہ عدد میرے نزدیک زیادہ پسندیدہ اور محبوب ہے ۔[رواہ مسلم ]۔ جب آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی رائے سے اور ان کے سامنے حد قائم کی تو یقیناً آپ نے واجب ادا کردیا۔ سعید بن عاص رضی اللہ عنہ اور کوفہ کی ولایت: [اعتراض]: شیعہ مصنف کا یہ قول کہ ’’:سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کو کوفہ کا والی مقرر کیا اس نے وہاں ایسے کام کیے جن کی بنا پر اسے کوفہ سے نکال دیا گیا۔‘‘
Flag Counter