Maktaba Wahhabi

569 - 702
بیعت رضوان میں شرکت کر چکا ہے؛بایں وجہ وہ اہل جنت میں سے ہے۔اور جس نے حاطب کو منافق کہا تھا؛ اس سے مخاطب ہوکر فرمایا : ’’اور تمہیں کیا پتہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اہل بدر کی طرف جھانک کر دیکھا اور فرمایا : ((اِعْمَلُوْا مَاشِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ ۔)) ’’جو اعمال چاہو انجام دو میں نے تمھیں بخش دیا۔‘‘[اس کی تخریج گزر چکی ہے ]۔ کہاں حاطب اور کہاں عثمان رضی اللہ عنہما؟ ۔ العیاذ باللہ ۔ اگریہ تصور بھی کرلیا جائے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح کا کام کیا تھا؛ تو تب بھی ہمارے قول کی بھلائی اس میں تھی کہ ہم آپ کے لیے جنت کی گواہی دیں ؛ آپ حاطب سے زیادہ اس احسان کے حق دارہیں ۔ [حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کی مدینہ بدری کی حقیقت:] [اعتراض]: شیعہ مصنف کہتاہے :[حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے] حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کو انتہائی سخت مار پیٹ کر ربذہ کی طرف نکال دیا تھا۔حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’ اس کرۂ ارضی کے اوپر اور فلک نیلگوں کے نیچے ابوذر سے زیادہ سچا اور کوئی نہیں ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا: ’’ بیشک اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ وہ میرے صحابہ میں سے چار افراد سے محبت کرتا ہے‘ اور مجھے حکم دیا ہے کہ میں بھی ان سے محبت کروں ۔‘‘ آپ سے پوچھا گیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کون لوگ ہیں ؟ آپ نے فرمایا:’’ ان چاروں کے سردار حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں ؛ اور ان کے علاوہ سلیمان ‘ مقداد اور ابوذر رضی اللہ عنہم ۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی] [جواب]: جہاں تک حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کا تعلق ہے آپ نے ربذہ میں سکونت اختیار کی اور وہیں پر وفات پائی۔ اس کی وجہ آپ کے اور لوگوں کے مابین ہونے والی چپقلش تھی۔ حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ انتہائی نیک اور صالح انسان تھے۔آپ کا زاویہ نگاہ یہ تھا کہ جو مال بھی ضرورت سے زائد ہو اسے خرچ کردینا چاہیے۔ جو شخص ایسا مال جمع کرے گا بروز قیامت اس مال کو آگ میں گرم کرکے اس شخص کو داغا جائے گا۔وہ اس آیت سے استدلال کیا کرتے تھے: ﴿وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَہَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ﴾ (التوبۃ۳۴) [1] اور جو لوگ سونے چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے۔‘‘ آپ ضرورت سے زیادہ کی ہر چیز کوکنز اور خزانہ شمار کرتے تھے۔اور اس کی دلیل میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول پیش کرتے تھے: ’’ اے ابو ذر! میں نہیں چاہتا کہ میرے پاس خود احد پہاڑ کے برابر سونا ہو؛ تیسری رات گزر جائے اور اس
Flag Counter