Maktaba Wahhabi

399 - 702
بخاری و مسلم میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میرے تین اقوال منشائے ایزدی کے موافق نکلے: ۱۔ مقام ابراہیم کے بارے میں ۔ ۲۔ پردہ سے متعلق۔ ۳۔ بدر کے قیدیوں کے بارے میں۔[1] صحیح بخاری میں ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ میں نے اپنے پرودگار سے تین باتوں میں موافقت کی(ایک مرتبہ)میں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! کاش، ہم مقام ابراہیم کو مصلی بنا تے، پس اس پر یہ آیت نازل ہوئی : ﴿ وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰھٖمَ مُصَلًّی ﴾۔[البقرۃ ۱۲۵] ’’ مقام ابراہیم کو جائے نماز بنالو۔‘‘ اور حجاب کی آیت بھی میری خواہش کے مطابق نازل ہوئی ۔کیونکہ میں نے عرض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کاش آپ اپنی بیویوں کو پردہ کرنے کا حکم دیں ، اس لیے کہ ان سے ہر نیک وبد گفتگو کرتا ہے۔ پس حجاب کی آیت نازل ہوئی۔ اور ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں آپ پر نسوانی جوش میں آکر جمع ہوئیں ، تو میں نے ان سے کہا کہ اگر تم باز نہ آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو طلاق دے دیں گے، تو عنقریب آپ کا پروردگار تم سے اچھی بیویاں آپ کو بدلے میں دے گا، جو مسلمان ہوں گی، تب یہ آیت نازل ہوئی: ﴿عَسٰی رَبُّہٗ اِِنْ طَلَّقَکُنَّ اَنْ یُّبْدِلَہُ اَزْوَاجًا خَیْرًا مِّنْکُنَّ﴾۔[التحریم۵] ’’اگر وہ(پیغمبر)تمہیں طلاق دے دیں تو بہت جلد انہیں ان کا رب تمہارے بدلے تم سے بہتر بیویاں عنایت فرمائے گا۔‘‘[2] واقعہ قرطاس: قرطاس کا واقعہ[3] یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا لکھنا چاہتے تھے؛دوسرے مقام پر اس کی مکمل وضاحت ہے۔ بخاری و مسلم میں بروایت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا تفصیلاً مذکور ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ آپ نے بیماری کی حالت میں فرمایا: پنے باپ اور بھائی کو بلاؤ کہ میں کچھ لکھ دوں ۔ مجھے ڈر ہے کہ میرے بعد بعض لوگ یہ کہیں کہ میں امامت و خلافت کے لیے زیادہ موزوں ہوں ۔ حالانکہ اﷲتعالیٰ اور
Flag Counter