Maktaba Wahhabi

293 - 702
ہے۔ رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا دوسرے تمام لوگ، تو امام احمد رحمہ اللہ نے اسلاف کا اس بات پر اتفاق نقل کیا ہے کہ کسی نے بھی رب تعالیٰ کو اپنی آنکھ سے نہیں دیکھا۔ صحیح مسلم میں ایک ثابت حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جان لو! بے شک تم میں سے کوئی بھی (اس دنیا کی زندگی میں نہ سوتے میں اور نہ جاگتے میں ) اپنے رب کو ہرگز نہ دیکھے گا یہاں تک کہ اسے موت آ لے گی۔‘‘[1] غرض یہ موقع اس مسئلہ کی تفصیل کا نہیں ۔ غرض یہاں یہ بیان کرنا مقصود ہے کہ متعدد سالکین پر ایسے احوال طاری ہوتے ہیں جو اسے عشق الٰہی میں تباہ اور فنا کر دیتے ہیں ۔[2] یہاں تک کہ وہ یہ گمان کر بیٹھتا ہے کہ حق ذات وہی ہے۔ یا یہ کہ حق اس کی زبان پر ناطق ہے، یا وہ حق کو دیکھ رہا ہے وغیرہ وغیرہ۔ لیکن دراصل ان کا مخاطب اور مشاہد شیطان ہوتا ہے۔ پھر کوئی اس کے عرش پر نور کو چھایا دیکھتا ہے اور دیکھتا ہے کہ عرش کے فرشتے ہیں حالانکہ وہ سب شیاطین ہوتے ہیں جن کو وہ اپنے تئیں عرش کے گرد دیکھتا ہے۔ یہ معاملہ کئی لوگوں کے ساتھ پیش آیا ہے۔ فصل ....رب تعالیٰ کی محبت کئی جماعتوں نے اس بات کا تو اعتراف کیا ہے کہ رب تعالیٰ کی ذات محبت کیے جانے کی مستحق ہے، لیکن وہ اس بات کے قائل نہیں کہ رب تعالیٰ اپنے غیر سے محبت کرتا ہے البتہ یہ محبت ارادۂ عامہ کے معنی میں ہے۔ کیونکہ مومنوں کا اپنے رب سے محبت کرنا یہ دلوں اور فطرتوں میں موجود ہے۔ کتاب و سنت اس پر شاہد ہے، امت کے اسلاف اور برگزیدہ لوگوں سے متواتر منقول بھی ہے اور عارفین باللہ کا اس بات پر اتفاق بھی ہے۔ ایک صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ جنت میں رؤیت باری تعالیٰ کی لذت سب سے بڑی لذت ہو گی۔ صحیح مسلم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جب جنت والے جنت میں داخل ہو جائیں گے تو ایک منادی ندا کرے گا: ’’اے جنت والو! اللہ کے ہاں تمھارے لیے ایک وعدہ ہے جسے وہ تمھارے ساتھ پورا کرنا چاہتا ہے۔‘‘ وہ کہیں گے: وہ وعدہ کیا ہے؟ کیا اس نے ہمارے چہرے سفید نہیں کر دئیے، ہمارے اوزان بھاری نہیں کر دئیے، ہمیں جنت میں داخل نہیں کر دیا اور ہمیں جہنم سے بچا نہیں دیا؟ اس پر رب تعالیٰ حجاب کو کھول دیں گے اور جنتی اسے دیکھیں گے۔ پس رب تعالیٰ نے انھیں اپنی زیارت سے
Flag Counter