Maktaba Wahhabi

441 - 702
دوسری وجہ:....آپ کے لیے نص واضح ہوجاتی ؛ یا نص کا عام حکم واضح ہوجاتا ۔جیسا کہ اس عورت نے آپ کو اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے متعلق آگاہ کیا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَّ اٰتَیْتُمْ اِحْدٰلہُنَّ قِنْطَارًا فَلَا تَاْخُذُوْا مِنْہُ شَیْئًا﴾ [النساء۲۰] ’’ اور ان میں کسی کو تم نے خزانے کا خزانہ دے رکھا ہو تو بھی اس میں سے کچھ نہ لو ۔‘‘ یہ ایسے ہی ہے جیسے حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے شراب پینے والے کی حد کو بہتان لگانے والے کی حد پر قیاس کیاتھا۔ فصل:....[بچے کے بارے میں دو عورتوں کا جھگڑا] [اعتراض ]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ دو عورتیں ایک بچے کے بارے میں جھگڑتی ہوئیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئیں ، اور وہ ان کا فیصلہ نہ کر سکے، تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ نے دونوں عورتوں کو بلا کر سمجھایا، مگر وہ باز نہ آئیں ۔ آپ نے فرمایا:’’ آری لاؤ۔‘‘ان میں سے ایک عورت نے پوچھا :’’ آری سے کیا کر وگے‘‘؟ فرمایا: تاکہ میں بچے کو چیر کر آدھا آدھا تقسیم کر دوں ؛ اور ہر ایک آدھا آدھا بچہ لے لے۔اس پر ایک عورت راضی ہوگئی۔جب کہ دوسری عورت بولی: ابو الحسن !آپ کو اللہ کا واسطہ ہے ایسا نہ کیجئے۔اگر ایسا کرنا ہی ضروری ہے تویہ بچہ اسی عورت کو دے دیجئے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔:۔ اﷲ اکبر! یہ تیرا ہی بیٹا ہے، اگر اس کا بیٹا ہوتا تو اس کو بچے پر رحم آتا۔تو پہلی عورت نے اعتراف کرلیا کہ حق دوسری کے ساتھ ہے۔اس پرحضرت عمر رضی اللہ عنہ حیران ہوگئے اور امیر المؤمنین کو دعائیں دینے لگے۔‘‘ [جواب]:ہم کہتے ہیں : اس قصہ کی نہ ہی اس نے کوئی سند ذکر کی ہے ‘ اور نہ ہی اس کی صحت کا کوئی علم ہے ۔اورکسی بھی اہل علم نے ہمارے علم کے مطابق یہ قصہ ذکر نہیں کیا۔اگر اس قصہ کی کوئی حقیقت ہوتی تو اسے ضرور ذکر کرتے ۔ یہ واقعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے متعلق نہیں بلکہ جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعاً مروی ہے حضرت سلیمان علیہ السلام کا واقعہ ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ: ’’ دو عورتیں تھیں ان کے ساتھ دونوں کے بچے تھے کہ ایک بھیڑیا آیا اور ایک کے بچہ کو لے گیا۔ ایک عورت نے کہا بھیڑیا تیرے بیٹے کو لے گیا ہے دوسری نے کہا نہیں تیرے کو لے گیا ہے۔ ان دونوں نے داؤد کے سامنے اپنا مقدمہ پیش کیا۔ انہوں نے بڑی عورت کے حق میں اس بچہ کا فیصلہ کر دیا۔ پھر دونوں وہاں سے نکل کر سلیمان بن داؤد کے پاس آئیں اور یہ واقعہ انہیں بتایا۔ توسلیمان نے کہا کہ ایک چھری لاؤ میں اس بچہ کے دو ٹکرے کر کے دونوں میں تقسیم کر دوں گا۔ چھوٹی عورت نے کہا کہ: ایسا نہ کیجئے اللہ آپ کا بھلا کرے یہ اسی کا بیٹا سہی۔ پس سلیمان نے بچہ چھوٹی کو دلوا دیا۔ ابوہریرہ کہتے ہیں کہ: اللہ کی قسم میں نے سکین کا لفظ اسی
Flag Counter