Maktaba Wahhabi

617 - 702
قائل تھا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کوئی دوسرا افضل یا خلافت کا زیادہ حق دار تھا۔ ٭ ان دینی قواعد میں صحابہ کرام کے بعد اختلاف واقع ہوا ہے۔ ان کے عہد میں اس مسئلہ میں کوئی زبانی اختلاف یا جھگڑا بھی نہیں تھا چہ جائے کہ ان کے مابین تلوار چلتی۔ ٭ کسی ایک نے امامت کے مسئلہ پر بھی کوئی لڑائی نہیں لڑی ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت سے پہلے ان کے مابین امامت کے مسئلہ پر کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ اور آپ کے عہد ولایت میں بھی کسی ایک نے آپ سے اس بات پر جنگ نہیں کی آپ اس کی اتباع کریں [یا پھروہ خلافت کا حق داریا دعویدار ہے۔]اور اس [حسد کی]بنیاد پر بھی آپ سے کوئی جنگ نہیں کی گئی کہ آپ میں کوئی ایسا خاص وصف پایا جاتا ہے جو آپ سے پہلے خلفاء میں نہیں تھا۔ بلکہ جن لوگوں نے آپ سے جنگ لڑی وہ آپ سے پہلے کے خلفاء کی امامت و خلافت کو تسلیم کرتے تھے۔ اور یہ بات ان کے مابین مشہور تھی کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ سے افضل ہیں ۔ اور آپ سے بھی تواتر کے ساتھ منقول ہے کہ آپ بر سر منبر اس بات کااعلان فرمایا کرتے تھے ۔قرن اول کے شیعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرات ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہماپر ہر گز کوئی فضیلت نہیں دیتے تھے ؛ کجا کہ وہ ان کی خلافت پر جرح و تنقید کرتے۔ ٭ بہر حال جو بھی ہو؛ اہل سنت اور اہل بدعت کا ہر خاص و عام انسان جانتا ہے کہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں آپ کے اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے مابین جنگ اس وجہ سے ہوئی کہ امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے آپ کی بیعت نہیں کی تھی۔ اس کی وجہ ہر گز یہ نہیں تھی کہ اہل شام نے حضرت ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم کی بیعت کیوں کی۔ [جنگ جمل کی وجہ:] ٭ جو لڑائی حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت طلحہ و زبیر رضی اللہ عنہماکے مابین ہوئی ‘ ان میں سے ہر فریق یہ گمان کر رہا تھا کہ وہ فریق مخالف کے حملہ سے اپنا دفاع کر رہا ہے۔اس لڑائی نہ ہی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کوئی غرض تھی اور نہ ہی حضرت طلحہ وزبیر رضی اللہ عنہماکی کوئی غرض۔ ٭ بلکہ یہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے وہاں آنے سے پہلے قاتلین عثمان کا مطالبہ کررہے تھے۔اور ان قاتلین کے بڑے بڑے قبیلے تھے جو ان کا دفاع کررہے تھے۔اس وجہ سے وہ کسی کے کنٹرول میں نہیں آرہے تھے۔ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ تشریف لائے‘ اورانہوں نے بھی اپنا مقصد بیان کیا ؛ اور آپ نے اپنا نقطہ نظر بیان کیا کہ میری بھی یہی رائے ہے ؛ لیکن اس وقت یہ ممکن نہیں ہے یہاں تک کہ حالات سنبھل جائیں ۔ جب بعض قاتلین کو اس بات کا علم ہوا انہوں نے ایک لشکر پر حملہ کردیا ۔ وہ لوگ یہ گمان کرنے لگے کہ دوسرے فریق نے جنگ شروع کردی ہے۔پس یہ جنگ اہل فتنہ کی ریشہ دوانیوں کی وجہ سے پیش آئی‘ اس میں سابقین اولین کا کوئی دخل نہیں تھا۔ ٭ کوئی بھی ایسی چیز نہیں تھی جس کی وجہ سے خلفا ثلاثہ کی خلافت میں قدح واقع ہوتی ہو مثلا وہ فتنہ جو ابن زبیر اور یزید کے مابین پیش آیا۔ اور پھر مروان اور اس کے بیٹے کے ساتھ پیش آیا۔ ان تمام لوگوں کا حضرت عثمان کی موالات پر
Flag Counter