Maktaba Wahhabi

177 - 702
’’ اے ایمان والو!مرد دوسرے مردوں کا مذاق نہ اڑائیں ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہوں ۔اور نہ عورتیں عورتوں کا مذاق اڑائیں ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہوں اور آپس میں ایک دوسرے کو عیب نہ لگاؤ اور نہ کسی کو برے لقب دو ایمان کے بعد فسق برا نام ہے اور جو توبہ نہ کریں وہی ظالم لوگ ہیں ‘‘ یہاں پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مذاق اڑانے؛طعنہ زنی کرنے اور عیب جوئی کرنے اور نام بگاڑنے سے منع فرمایا ہے۔لمز: عیب اور طعنہ زنی کو کہتے ہیں ۔ جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد فرمایا:﴿وَ مِنْہُمْ مَّنْ یَّلْمِزُکَ فِی الصَّدَقَاتِ ﴾ (التوبۃ:۵۸) ’’اور بعض لوگ صدقات کے بارے میں آپ کو طعنہ دیتے ہیں ۔‘‘ یعنی آپ پر طعنہ زنی کرتے ہیں اور عیب لگاتے ہیں ۔ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اَلَّذِیْنَ یَلْمِزُوْنَ الْمُطَّوِّعِیْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ فِی الصَّدَقٰتِ﴾ [التوبۃ ۷۹] ’’جو لوگ ان مسلمانوں پر طعنہ زنی کرتے ہیں جو دل کھول کر خیرات کرتے ہیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کافرمان ہے :﴿وَلَا تَلْمِزُوا اَنفُسَکُمْ ﴾ [الحجرات ۱۱] ’’ آپس میں ایک دوسرے کو عیب نہ لگاؤ۔‘‘ اورفرمان الٰہی ہے: ﴿لَوْلَا اِِذْ سَمِعْتُمُوْہُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بِاَنفُسِہِمْ خَیْرًا ﴾ [النور۱۲] ’’اسے سنتے ہی مومن مردوں اورعورتوں نے اپنے حق میں نیک گمانی کیوں نہ کی ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿فَتُوْبُوْ آاِلٰی بَارِئِکُمْ فَاقْتُلُوْآ اَنْفُسَکُمْ﴾ [البقرۃ ۵۴] ’’ اب تم اپنے پیدا کرنے والے کی طرف رجوع کرو، اپنے آپ کو آپس میں قتل کرو۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:﴿وَیْلٌ لِّکُلِّ ہُمَزَۃٍ لُّمَزَۃٍ ﴾ [الہمزۃ ۱] ’’بڑی ہلاکت ہے ہر بہت طعنہ دینے والے، بہت عیب لگانے والے کے لیے۔‘‘ ھمز: کہتے ہیں : شدت کے ساتھ عیب جوئی اور طعنہ زنی کرنے۔ اسی سے ہے : ھمز الأرض بعقبہ: زمین کو اپنی ایڑی سے شدید ٹھوکر لگانا۔اسی سیھمزۃ : بھی ہے ؛ یعنی سینے میں ٹھوکر لگانا ۔ جب کہ عموماً مؤمنین کے لیے استغفار کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِکَ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ﴾ [محمد۱۹] ’’اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگا کریں اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے حق میں بھی ۔‘‘ یقیناً اللہ تعالیٰ نے مردہ مؤمنین کے لیے نماز جنازہ پڑھنے[اوردعائے مغفرت و رحمت کرنے کا حکم دیا ہے]۔ اور نبی
Flag Counter