Maktaba Wahhabi

179 - 702
کا علم نہ ہو اس کی نمازجنازہ بھی پڑھی جائے اور اس کے لیے استغفار بھی کیا جائے۔جب کسی ایک آدمی کو کسی کے منافق ہونے کا علم ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اس منافق کی نماز جنازہ نہ پڑھے اس کی نماز جنازہ وہ پڑھے جسے اس کے نفاق کاعلم نہ ہو۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس انسان کی نماز جنازہ نہیں پڑھا کرتے تھے جس کی نماز جنازہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نہ پڑھیں ۔اس لیے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کوان منافقین کے بارے میں بتایا تھا جو آپ کو قتل کرنا چاہتے تھے۔ یہ بھی جان لیناچاہیے کہ گناہ کی وجہ سے دنیا میں انسان کو ملنے والی عقوبت اور اس کی نماز جنازہ اور اس کے لیے استغفار کے مابین کو ئی منافات نہیں ہے۔ اس لیے کہ چور ؛ زانی؛ اور شرابی پر حد قائم کی جاتی ہے؛ مگر اس کے باوجود ان کے لیے دین و دنیا کی بھلائی کی دعا کی جاتی ہے؛ اور ان کے ساتھ احسان کیا جاتاہے ۔اس لیے کہ سزائیں مجرمین کے لیے اللہ تعالیٰ کی رحمت ہیں ۔یہ ان لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ کے ارادہ رحمت و احسان سے صادر ہوئی ہیں ۔ اس لیے ایسے جرائم پر لوگوں کو سزا دینے والے کو چاہیے کہ وہ ان کے ساتھ رحمت اور احسان کا قصد کرے۔ جس طرح کہ باپ اپنے بچے کو ادب کی نیت سے سزا دیتا ہے ۔ اور طبیب کا مقصد مریض کا علاج ہوتا ہے ۔ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں تمہارے لیے والد کی منزلت پر ہوں ۔‘‘ [1] اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اَلنَّبِیُّ اَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِہِمْ وَ اَزْوَاجُہٗٓ اُمَّھٰتُہُمْ ﴾ [الأحزاب ۶] ’’پیغمبر مومنوں پر خود ان سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں اور پیغمبر کی بیویاں مومنوں کی مائیں ہیں ۔‘‘ حضرت ابی بن کعب کی قرأت میں ہے :﴿ھو اب لہم ﴾’’آپ ان کے والد کی طرح ہیں ۔‘‘ اس پر وہ مشہور قرأت بھی دلالت کرتی ہے۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات آپ کی تبع میں ہی اہل ایمان کی مائیں تھیں ۔ پس اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باپ کی طرح نہ ہوتے تو آپ کی ازواج مطہرات ماؤں کی طرح نہ ہوتیں ۔ انبیائے کرام علیہم السلام دین کے طبیب ہیں ؛ اور قرآن کریم کو اللہ تعالیٰ نے سینے کی بیماریوں کی شفا بنا کر نازل فرمایا ہے۔ پس جو کوئی لوگوں میں شرعی سزائیں نافذ کرے؛ وہ اس کا نائب یا خلیفہ ہوتا ہے۔ تو اسے چاہیے کہ سزادینے میں مجرم کے ساتھ ویسے ہی سلوک کرے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ ﴾
Flag Counter