Maktaba Wahhabi

98 - 315
گزشتہ باب میں یہ حقیقتِ عظمیٰ واضح کر دی گئی ہے کہ اس کائنات کا ایک ایک ذرہ اپنے جلالت مآب خالق اکبر کی شانِ تخلیق کی گواہی دے رہا ہے۔دنیا کے تمام مذاہب و ادیان اور قدیم ترین تہذیبوں میں خالق کائنات کا تصور شروع ہی سے موجود تھا۔یہ حقیقت عقلی دلائل سے بھی اُجاگر کی گئی ہے تاکہ نقلی دلائل کے منکروں پر بھی حجت قائم ہو جائے۔بعدازاں قرآن کریم کا تصور توحید پوری شرح و بسط سے بیان کیا گیا ہے۔ زیر نظر باب میں توحید کے معانی و مطالب صراحت سے پیش کیے گئے ہیں۔جو لوگ عقیدۂ توحید میں کوتاہی کا شکار ہیں اُس کی اصل وجہ یہ ہے کہ عام لوگ اس کی حقیقت اور فضیلت سے ناآشنا ہیں، لہٰذا اس باب میں توحید کی اہمیت پوری طرح اجاگر کی گئی ہے۔توحید کی مختلف اقسام کو جانے بغیر خالص توحید تک رسائی ممکن نہیں۔مشرکین مکہ کے علاوہ یہود و نصاریٰ بھی توحید کے دعویدار تھے۔لیکن وہ سب توحید ربوبیت کے قائل تھے جیسا کہ گزشتہ باب میں بتایا گیا ہے۔توحید ربوبیت کے علاوہ وہ لوگ توحید الوہیت اور توحید اسماء و صفات میں شرک کے مرتکب تھے۔زیرنظر باب میں توحید کی ان اقسام پر مفصل بحث کی گئی ہے تاکہ کوئی مسلمان خالص توحید سے محروم نہ ہونے پائے۔ اس باب میں توحید الوہیت اور اسماء و صفات پر خاص طور پر زور دیا گیا ہے اور ان اقسام کی وضاحت کے لیے قرآن و سنت کے محکم دلائل کے علاوہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین رحمہم اللہ کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں۔توحید کی ان اقسام میں ٹھوکر کھانے والے گمراہ فرقوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور ان کی فکری گمراہیاں عیاں کی گئی ہیں۔اس کے ساتھ ہی یہ حقیقت بھی اُجاگر کر دی گئی ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے فہم و تعامل کو چھوڑ کر اگر توحید کا من مانا مفہوم لیا جائے گا تو شرک کا وجود ثابت کرنا ہی ناممکن ہو جائے گا، اگر توحید سے
Flag Counter