Maktaba Wahhabi

63 - 315
درجات کا فرق ہوگا۔ یہ تین مرتبے، اسلام، ایمان اور احسان ہیں۔اسلام یہ ہے کہ اسلامی عقیدے کا اقرار کیا جائے اور عمل کے چاروں رکن، یعنی نماز، روزہ، حج اور زکاۃ کا اہتمام کیا جائے۔ ایمان یہ ہے کہ اقرار کے مرتبے سے آگے بڑھ کر اور اسلام کے بنیادی عقائد، یعنی ذات باری تعالیٰ، فرشتوں، کتابوں، (روز قیامت) اللہ تعالیٰ کی ملاقات، انبیاء و رسل اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے کے بارے میں حق الیقین کا مرتبہ حاصل کیا جائے۔اور احسان یہ ہے: ((أَنْ تَعْبُدُ اللّٰہَ کَأَنَّكَ تَرَاہُ، فَإِنْ لَمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَإِنَّہُ یَرَاكَ)) ’’یہ کہ تم اللہ کی اس طرح عبادت کرو گویا تم اسے اپنے سامنے دیکھ رہے ہو اور اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے تو وہ تمھیں دیکھ رہا ہے۔‘‘[1] گویا اللہ تعالیٰ کی معرفت کے تین درجے ہیں لیکن یہ کسی گروہ کے لیے خاص نہیں۔یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بعد بندے کی اپنی جدوجہد اور حسن عمل کے مطابق حاصل ہونے والے مراتب ہیں۔جو بھی اعلیٰ ترین مرتبے تک پہنچتا ہے، کتاب و سنت پر عمل پیرا ہونے کی بنا پر پہنچتا ہے۔ تعلیمی اور احکامی عقائد کو اس میں دخل نہیں اور نہ بحث و نظر کی اس میں گنجائش ہے۔یہ خود کرنے اور پانے کا معاملہ ہے۔ بہرحال اسلام نے طلب و جہد کی ہر پیاس کے لیے درجہ بدرجہ سیرابی کا سامان کر دیا ہے گویا تینوں مراتب میں تصور الٰہی اور عقیدے کا منبع ایک ہے اور ہر کوئی اپنے ظرف کے مطابق اس سے فیض یاب ہو رہا ہے۔[2]
Flag Counter