Maktaba Wahhabi

48 - 315
ایک مکھی بھی پیدا نہیں کر سکتے، خواہ اس کے لیے سب کے سب جمع ہو جائیں اور اگر مکھی ان سے کچھ چھین لے تو وہ چھڑا بھی نہیں سکتے۔طالب و مطلوب دونوں کمزور ہیں۔‘‘[1] اور فرمایا گیا: ﴿مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللّٰهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنْكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنْكَبُوتِ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ﴾ ’’ان لوگوں کی مثال جنھوں نے اللہ کے ماسوا کو اولیاء بنا لیا ہے، اس مکڑی جیسی ہے جس نے گھر بنایا اور یقینا سب سے کمزور گھر مکڑی کا گھر ہے۔کاش یہ لوگ جانتے۔‘‘[2] ان کے خداؤں کی اس بے بسی کو بعض مسلمانوں نے بھی بڑے دلچسپ انداز میں بیان کیا۔کہا: أَرَبٌّ یَبُولُ الثَّعْلَبَانُ بِرَأْسِہِ لَقَدْ ذَلَّ مَنْ بَالَتْ عَلَیْہِ الثَّعَالِبُ ’’بھلا ایسا بھی پروردگار (ہو سکتا) ہے کہ جس کے سر پر لومڑی پیشاب کرے؟ یقینا جس کے سر پر لومڑیاں پیشاب کریں وہ ذلیل ہے۔‘‘ لیکن جب نوبت اس کھلم کھلا نقد وتبصرے تک پہنچ گئی تو مشرکین بھڑک اٹھے۔انھوں نے مسلمانوں کو بھی گالیاں دیں اور ان کے پروردگار کو بھی۔اس پر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ٹوکا کہ دوبارہ اس طرح کی بات نہ کہیں۔فرمایا: ﴿ وَلَا تَسُبُّوا الَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللّٰهِ فَيَسُبُّوا اللّٰهَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ ﴾ ’’اور وہ (مشرکین) اللہ کے ماسوا جن کو پکارتے ہیں تم انھیں برا بھلا نہ کہو، ورنہ وہ (مشرکین) بھی دشمنی کے جوش اور نادانی میں اللہ کو گالیاں دیں گے۔‘‘[3] بہرحال جب بحث وحجت سے کام بنتا نظر نہ آیا تو مشرکین نے طے کیا کہ اسلام کی دعوت کو بزورِ طاقت کچل دیں اور لوگوں کو اللہ کے راستے سے روک دیں، چنانچہ بڑے لوگوں اور قبائل کے سرداروں نے اپنے اپنے قبیلے کے مسلمانوں کو اذیتیں دینی شروع کیں اور ان کا ایک وفد ابو طالب کے پاس گیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسلام کی تبلیغ سے منع کریں۔[4]
Flag Counter