Maktaba Wahhabi

281 - 315
((تَعَوَّذُوا بِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ)) ’’آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔‘‘ حاضرین نے کہا: ہم آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ((تَعَوَّذُا بِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ))’’قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔‘‘ انھوں نے پھر کہا: ’’ہم قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں۔‘‘[1] نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مومن میت کے بارے میں فرمایا: ((یُفْسَحُ لَہُ فِی قَبْرِہِ)) ’’اس کی قبر کو کشادہ کردیا جاتا ہے۔‘‘[2] علاوہ ازیں عذاب قبر کے بارے میں اور بھی بہت سی نصوص ہیں، وہم و گمان سے ان نصوص کی مخالفت کرنا جائز نہیں بلکہ واجب یہ ہے کہ ان نصوص کی تصدیق کی جائے اورانھیں صحیح تسلیم کیا جائے۔ قبر کے عذاب یا وہاں کی نعمتوں کو اور قبر کی کشادگی اورتنگی کو قبر میں مدفون شخص ہی محسوس کر سکتا ہے کوئی دوسرا شخص نہیں۔انسان بسا اوقات خواب دیکھتا ہے، جبکہ وہ اپنے بستر پر سورہا ہوتا ہے، کہ وہ کھڑاہے یا جارہا ہے یا آرہا ہے یا کسی کو مار رہا ہے یا کسی سے مار کھا رہا ہے، یا وہ دیکھتا ہے کہ وہ کسی بہت تنگ اور خوفناک جگہ میں ہے یا وہ کسی بہت ہی کشادہ اور سرسبزو شاداب جگہ پر ہے، اِس سوئے ہوئے انسان کے پاس جو شخص موجود ہوتا ہے، اُسے اس طرح کی کوئی چیز نظر نہیں آتی، نہ محسوس ہوتی ہے۔ اس طرح کے تمام امور میں انسان کے لیے واجب یہ ہے کہ وہ کہے کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا، ہم ان پر ایمان لاتے اور ان کی تصدیق کرتے ہیں۔ ایک مرتبہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّھُمَا لَیُعَذَّبَانِ وَمَا یُعَذَّبَانِ فِی كَبِیرٍ، ثُمَّ قَالَ: بَلٰی، أَمَّا أَحَدُھُمَا فَكَانَ یَسْعٰی بِالنَّمِیمَۃِ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَكَانَ لَا یَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِہِ، قَالَ ثُمَّ أَخَذَ عُودًا رَطْبًا فَكَسَرَہُ بِاثْنَتَیْنِ ثُمَّ غَرَزَ كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْھُمَا عَلٰی قَبْرٍ، ثُمَّ قَالَ: لَعَلَّہُ یُخَفَّفُ عَنْھُمَا مَالَمْ یَیْبِسَا))
Flag Counter