Maktaba Wahhabi

270 - 315
﴿ وَاسْأَلْهُمْ عَنِ الْقَرْيَةِ الَّتِي كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ إِذْ يَعْدُونَ فِي السَّبْتِ إِذْ تَأْتِيهِمْ حِيتَانُهُمْ يَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعًا وَيَوْمَ لَا يَسْبِتُونَ لَا تَأْتِيهِمْ كَذَلِكَ نَبْلُوهُمْ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ ﴾ ’’اور (اے نبی!) ان (یہود مدینہ) سے اس قصبے کا حال تو پوچھو جو سمندر کے کنارے واقع تھا۔جب یہ لوگ ہفتے کے دن کے بارے میں حد سے تجاوز کرنے لگے، جب ان کے ہفتے کے دن مچھلیاں ان کے سامنے پانی کے اوپر آتیں اور جب ہفتے کا دن نہ ہوتا تو نہ آتیں۔اس طرح ہم ان لوگوں کو ان کی نافرمانیوں کے سبب آزمائش میں ڈالنے لگے۔‘‘[1] اور فرمایا: ﴿ وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِينَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِي السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ (65) فَجَعَلْنَاهَا نَكَالًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَمَا خَلْفَهَا وَمَوْعِظَةً لِلْمُتَّقِينَ ﴾ ’’اور تم ان لوگوں کو خوب جانتے ہو جو تم میں سے ہفتے کے دن (مچھلی کا شکار کرنے) میں حد سے تجاوز کر گئے تھے تو ہم نے ان سے کہا کہ ذلیل و خوار بندر ہو جاؤ، پھر ہم نے اس قصے کو ان لوگوں کے لیے جو ان کے سامنے تھے اور ان کے بعد آنے والوں کے لیے عبرت اور پرہیزگاروں کے لیے نصیحت بنا دیا۔‘‘[2] دیکھیے!اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے اس دن مچھلیوں کا شکار کتنا آسان بنا دیا تھا جس دن ان کے لیے شکار کو ممنوع قرار دیا گیا تھا؟ لیکن ان لوگوں نے صبر و استقامت سے کام نہ لیا اور اللہ تعالیٰ کے حرام کردہ کام کو حلال قرار دینے کے لیے حیلہ تراش لیا۔ پھر اس واقعہ کا صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے اس واقعہ سے تقابل کیجیے کہ جب اللہ تعالیٰ نے ان کی اس طرح آزمائش کی کہ حالت احرام میں ان کے لیے شکار کرنا حرام قرار دے دیا، حالانکہ شکار ان کی زد میں تھا لیکن انھوں نے شکار کرنے کی جرأت نہ کی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس سے منع فرما دیا تھا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter