Maktaba Wahhabi

258 - 315
گویا اس نے (اللہ کی راہ میں) ایک گردن آزاد کر دی۔‘‘[1] سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اہلیہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے ایک بڑھیا سے، جو ہمارے ہاں ’’سرخ باد‘‘ بیماری کا دم کیا کرتی تھی، اپنے لیے دھاگے پر دم کروا کر گلے میں ڈالا ہوا تھا۔ایک دن سیدنا عبداللہ بن مسعود کو میرے گلے میں دھاگا محسوس ہوا تو پوچھا: یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: اس میں مجھے سرخ باد بیماری کا دم کر کے دیا گیا ہے۔انھوں نے اسے کھینچ لیا اور توڑ کر پھینک دیا اور فرمایا: ((آلُ عَبْدِاللّٰہِ اَغْنِیَاءَ عَنِ الشِّرْكِ))’’عبداللہ کے گھر والوں کو شرک کی کوئی ضرورت نہیں۔‘‘ پھر انھوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے: ((إِنَّ الرُّقیٰ وَالتَّائِمَ وَالتِّوَلَۃَ شِرْكٌ)) ’’دم جھاڑ، تعویذ دھاگے اور جادو پر مبنی اعمال محبت (یہ سب) شرک ہیں۔‘‘[2] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ تَعَلَّقَ شَیْئًا وَّکِّلَ إِلَیْہِ)) ’’جس شخص نے کوئی (شرکیہ) چیز گلے میں لٹکائی، اسے اسی کے سپرد کیا جائے گا۔‘‘[3] اسی طرح ایسے دم درود جو غیر شرعی اذکار پر مشتمل ہوں بالکل ناجائز ہیں، ان کا دم کرنا ٹھیک نہیں۔ صرف وہی دم جائز ہے جو کلام اللہ یااللہ کے ناموں یا اس کی صفات پر مشتمل ہو، مثلاً: سورۂ فاتحہ اور چاروں قل یا آخری تین قل یا سنت سے ثابت دعاؤں کا دم کیا جائے۔جنات کے ناموں کا ورد حتیٰ کہ فرشتوں، نبیوں اور صالحین کے ناموں کا ورد بھی جائز نہیں۔یہ غیر اللہ سے دعا کے زمرے میں آتا ہے جو ’’شرک اکبر‘‘ ہے۔ دم کرنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ قرآنی آیات پڑھ کر مریض پر پھونک دیاجائے یا پانی وغیرہ پر دم کرکے پلا دیا جائے۔واللّٰه أعلم
Flag Counter