Maktaba Wahhabi

242 - 315
تیسری بات یہ ہے کہ اسباب کو اختیار کر کے اس بات پر ایمان رکھنا اور پختہ یقین رکھنا کہ اسباب اللہ کے حکم کے بغیر مؤثر نہیں ہوسکتے۔یہ صرف ذرائع ہیں حقیقت میں انھیں مؤثر کرنے اور مفید بنانے والی ذات صرف اللہ تعالیٰ کی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اسباب پر کلی اعتماد کرنا توحید کے منافی ہے۔ اللہ ذوالجلال کا فرمان ہے: ﴿وَعَلَى اللّٰهِ فَتَوَكَّلُوا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ ﴾ ’’اور اگر تم مومن ہو تو تمھیں اللہ ہی پر بھروسا کرنا چاہیے۔‘‘[1] اور ارشاد الٰہی ہے: ﴿ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴾ ’’(سچے) مومن تو صرف وہ لوگ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان کے روبرو اس کی آیتوں کی تلاوت کی جائے تو وہ ان کا ایمان بڑھا دیتی ہیں اور وہ اپنے رب ہی پر توکل کرتے ہیں۔‘‘[2] نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ﴾ ’’اور جو شخص اللہ پر توکل کرے تو وہ اسے کافی ہے۔‘‘[3] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تو انھوں نے کہا: ﴿حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ﴾’’ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے۔‘‘[4] اسی طرح جب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں سے کہا: ﴿ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا ﴾ ’’یقینا تمھارے خلاف ایک بڑی فوج جمع ہوئی ہے، لہٰذا تم ان سے ڈرو تو اس بات نے ان کے ایمان میں اضافہ کردیا۔‘‘[5] اور انھوں نے کہا: ﴿ حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ ﴾ ’’ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے۔‘‘[6]
Flag Counter