Maktaba Wahhabi

223 - 315
یہی علم غیب ہے۔اس صفت میں اللہ تعالیٰ کا نہ کوئی نبی اور رسول شریک ہے، نہ کوئی ولی اور امام حصہ دار ہے، بلکہ اس میں کوئی جن اور فرشتہ بھی اُس کا ساجھی نہیں ہے نہ ذاتی طور پر نہ عطائی طور پر، اگر کسی کی شراکت کو تسلیم کر لیا جائے تو ’’اختصاص‘‘ کا کوئی مفہوم باقی نہیں رہتا۔ اب اگر کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کہ میرے پاس ایسا علم ہے کہ جب میں چاہوں اس کے ذریعے سے غیب کی باتیں معلوم کر لوں اور آئندہ وقوع پذیر ہونے والے حالات و حوادث سے پیشگی خبردار ہو جاؤں تو یقین کر لیں کہ یہ شخص پرلے درجے کا جھوٹا، کذاب، کتاب اللہ کا منکر، الوہیت کا مدعی اور شرک کا ارتکاب کرنے والا ہے۔اگر کوئی شخص اپنے متعلق تو نہیں بلکہ کسی نبی، ولی یا جن اور فرشتے کے متعلق ایسا ہی عقیدہ رکھے تو وہ بھی صریحاً گمراہ ہے۔جب کسی نبی یا رسول نے خود اپنے بارے میں کبھی ایسا دعویٰ نہیں کیا تو عام آدمی کا دعویٰ کیسے قبول کیا جاسکتا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کی تمام مخلوقات کے بارے میں صاف اعلان کر دیا کہ انھیں ہرگز علمِ غیب نہیں دیا گیا۔ارشاد ربانی ہے: ﴿ قُلْ لَا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللّٰهُ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ ﴾ ’’تم کہہ دو کہ آسمانوں اور زمین والوں میں سے سوائے اللہ کے کوئی بھی غیب نہیں جانتا انھیں تو یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ (دوبارہ) کب اٹھائے جائیں گے۔‘‘[1] اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے دو ٹوک اسلوب میں صاف بتا دیا ہے کہ غیب کا علم نہ آسمان کی کسی مخلوق کو ہے اور نہ زمین کی کسی مخلوق کو بلکہ آسمان و زمین کا سارا علم غیب صرف اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَلِلّٰهِ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَإِلَيْهِ يُرْجَعُ الْأَمْرُ كُلُّهُ ﴾ ’’آسمانوں اور زمین کا غیب اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے اور سارے معاملات ایک اسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں۔‘‘[2] دوسرے مقام پر فرمایا:
Flag Counter