Maktaba Wahhabi

221 - 315
پھر یہ سارا کام مشرکین اس غرض سے کرتے تھے کہ ان اولیائے کرام اور بزرگانِ دین کا تقرب اور ان کی خوشنودی حاصل کر کے انھیں اپنے اور اللہ کے درمیان وسیلہ بنائیں اور ان کا دامن پکڑ کر اللہ تک پہنچ جائیں، کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ یہ اولیائے کرام اور بزرگان دین انھیں اللہ کے قریب پہنچا دیں گے اور ان کی ضرورتوں کے لیے اللہ سے سفارش کر دیں گے۔چنانچہ یہ ساری نذر و نیاز پیش کرنے کے بعد ان ولیوں اور بزرگوں کو پکارتے کہ ’’اے بابا!میرا فلاں فلاں کام بن جائے اور فلاں مصیبت ٹل جائے۔‘‘ اور سمجھتے تھے کہ وہ ان کی باتیں سنتے ہیں اور جو مراد مانگی جائے وہ پوری کرتے ہیں، بگڑی بناتے ہیں، مصیبتیں ٹالتے ہیں اور ایسا یا تو خود اللہ کے دیے ہوئے تصرف و اختیار کے ماتحت کر لیتے ہیں یا اللہ سے سفارش کر کے کرا لیتے ہیں۔تو یہ تھا مشرکین کا شرک اور یہ تھی غیراللہ کے لیے ان کی عبادت اور یہ تھا اللہ کے ماسوا کو معبود بنانا اور شریک ٹھہرانا اور یہ تھے انبیائے عظام، اولیائے کرام، بزرگانِ دین اور نیکوکار صالحین جن کو مشرکین نے معبود بنا رکھا تھا۔‘‘[1] اس طویل اور مفید اقتباس سے یہ بات اچھی طرح واضح ہو گئی کہ وسیلہ ممنوعہ کی مروجہ شکل غیراللہ کی عبادت میں داخل ہے جو اسلام کے صریح مخالف ہے، بلکہ اسے وسیلہ نہیں غیراللہ کی عبادت اور شرک کا نام دینا زیادہ صحیح ہے۔
Flag Counter