Maktaba Wahhabi

185 - 315
’’تو کیا کافر یہ سمجھتے ہیں کہ میرے بندوں کو میرے سوا حمایتی بنا لیں گے بے شک ہم نے کافروں کی مہمانی کو جہنم تیار کر رکھی ہے۔‘‘[1] عِبَادِی’’میرے بندوں‘‘ کی تفسیر میں مراد آبادی صاحب نے لکھا ہے: ’’مثل حضرت عیسیٰ و حضرت عزیر و ملائکہ کے۔‘‘ اور ’’میرے سوا حمایتی بنا لیں گے‘‘ کی تفسیر میں لکھا ہے: ’’اور اس سے کچھ نفع پائیں گے، یہ گمان فاسد ہے بلکہ وہ بندے ان سے بیزار ہیں اور بے شک ہم ان کے اس شرک پر عذاب کریں گے۔‘‘[2] اسی طرح ابوالحسنات قادری نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے: ’’یعنی بطور استفہام انکاری فرمایا کہ کیا یہ کافر یہ سمجھ رہے کہ مجھے چھوڑ کر میرے بندوں کو اپنا ولی و کارساز و حاجت روا بنا لینا ان کے لیے کافی ہے۔حالانکہ میرے بندوں سے حاجت روائی کی دعا کرانا بھی جب ہی فائدہ مند ہوسکتا ہے جب میری رضا ہو ورنہ وہ بھی دعا نہیں کر سکتے … بلکہ حقیقتاً اگر دیکھا جائے تو وہ خود میری عطا کے محتاج ہیں۔ان کا مقرب و برگزیدہ ہونا تمھارے حق میں اتنا ہی فائدہ مند ہے کہ وہ مستجاب الدعوات ہیں، جیسے عیسیٰ و موسیٰ و دیگر انبیاء کرام علیہم السلام اور اولیاء عظام لیکن انھیں مستقل بالذات بلا رضائے الٰہی کارساز ماننا، یہ جہالت خالص ہے، ایسے خیال والوں کے لیے ہمارے یہاں جہنم کی مہمانی ہے۔‘‘[3] علامہ غلام رسول سعیدی نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے: ’’میرے بندوں سے مراد ہیں ملائکہ، حضرت عیسیٰ اور حضرت عزیر اور اس آیت کا معنی یہ ہے کہ کیا ان کا گمان ہے کہ مجھے چھوڑ کر میرے بندوں کو اپنا کارساز بنا لیں گے اور میری عبادت کے بجائے ان کی عبادت کریں گے اور میں ان کو کوئی سزا نہیں دوں گا، یا ان کا یہ عمل ان کو نفع دے گا … ہم نے کافروں کی مہمانی کے لیے جہنم کو تیار کر رکھا ہے۔‘‘[4]
Flag Counter