Maktaba Wahhabi

177 - 315
اللّٰهِ ﴾ہی ہے۔یہ بات بالکل ظاہر ہے کہ پوری کائنات میں اللہ کے سوا کوئی بھی ہستی ایسی نہیں جسے ’’اللہ‘‘ قرار دیا جاسکتا ہو، خواہ وہ مقام و مرتبے میں کتنی ہی بلند ہو۔تمام مسلمان اس بات کا دل کی گہرائی سے اقرار کرتے ہیں کہ اللہ ایک ہی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ ﴾’’کہہ دیجیے: وہ اللہ ایک ہے۔‘‘ جب اللہ ایک ہی ہے تو باقی جو بھی ہیں اور جتنے بھی ہیں، وہ سب ﴿ مِنْ دُونِ اللّٰهِ ﴾’’اللہ کے سوا‘‘ ہیں۔یہ ایک سادہ سی بات ہے جسے ہر کوئی اچھی طرح سمجھ سکتا ہے۔اس کی مزید وضاحت کے لیے ہم پیر مہر علی شاہ گولڑوی صاحب کے خاندان کی ایک نامور اور مشہور شخصیت سید نصیر الدین نصیر شاہ گولڑوی کا ایک اقتباس آپ کی نذر کرتے ہیں۔پیر صاحب ﴿ مِنْ دُونِ اللّٰهِ ﴾ کی لغوی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: لفظِ دُوْنَکے معنی ہی اس چیز کا تقاضا کرتے ہیں کہ جب اس کا مضاف الیہ لفظ اللہ ہو تو پھر ساری مخلوق ﴿ مِنْ دُونِ اللّٰهِ ﴾میں آسکتی ہے۔مشہور و مستند لغت لسان العرب میں دُوْنَ کی تشریح اس طرح کی گئی ہے: دُوْنَ نقیض فوقدونَ، فوق کا متضاد ہے جب فوق کے معنی اوپر کے ہیں تو لامحالہ دون کے معنی نیچے کے ہوں گے، لہٰذا ہر وہ چیز جو اللہ سے مقام و مرتبہ میں نیچے ہے وہ دُونِ اللّٰهِ ہے۔ دُوْنَ کے دوسرے معنی الحَقِیر والخَسِیس (کمتر) کے ہیں۔ظاہر ہے کہ اس بادشاہِ ہر دو عالم کے برابر کوئی بھی نہیں، لہٰذا دُونِ اللّٰهِ کا دائرہ بہت وسیع ہے، صاحب لسان العرب آگے مزید وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: وَقَالَ بَعْضُ النَّحْوِیِّیْنَ: لِدُوْنَ تِسْعَۃُ مَعَانٍ’’بعض نحویوں کے نزدیک دُوْنَ کے نو (9) معانی ہیں۔‘‘ تَكُوْنُ بِمَعْنٰی قَبْلَ وَ بِمَعْنٰی اَمامَ وَ بِمَعْنٰی وَرَاءَ وَ بِمَعْنٰی تَحْت… إلخ ہم نے تحت والے معنی اس لیے چنے کہ اُس ذات کے اوپر کوئی نہیں۔اگر اس سے اوپر کچھ اور تسلیم کیا جائے تو یہ کفرِ صریح ہوگا، لہٰذا تحت کی مثال لسان العرب میں یوں ہے: وَبِمَعْنٰی تَحْتَ كَقَوْلِكَ دُونَ قَدَمِكَ خَدُّ عَدُوِّكَ أَیْ تَحْتَ قَدَمِكَ ’’تیرے دشمن کا رخسار تیروں پاؤں کے نیچے ہے…‘‘ اس لیے معنی یہ ہوں گے کہ مرتبہ، عزت اور شان کے لحاظ سے کائنات کی ہر شے دُونِ اللّٰهِ اللہ سے نیچے) ہے، لہٰذا بشمول برگزیدہ شخصیات، اصنام، معبودانِ باطلہ اور مشرکین کے معبودان سمیت ہر
Flag Counter