Maktaba Wahhabi

175 - 315
محافظ و پناہ گاہ بنایا ہے، اس کے بغیر محض عقیدے پر زور دینا غلط ہے اسی طرح صرف عمل پر زور دینا بھی غلط ہے۔ہم ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے سنتے اور اخبار و جرائد وغیرہ میں یہ پڑھتے رہتے ہیں کہ دین صرف خالص عقیدے ہی کا نام ہے، اس طرح کی عبارتیں اکثر میڈیا میں سننے میں آتی رہتی ہیں۔درحقیقت اس طرح کی باتوں سے ڈر ہے کہ اس قول کے ذریعے سے کہ چلو، عقیدہ تو درست ہے، بعض محرمات کو حلال قرار دیے جانے کا دروازہ نہ کھل جائے۔فی الحقیقت ان دو باتوں کو ہمہ وقت پیش نظر رکھنا ضروری ہے تاکہ ’’کیوں‘‘ اور ’’کیسے‘‘ دونوں کا صحیح جواب دیا جاسکے۔ اس جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ آدمی کے لیے علمِ توحید و عقیدہ پڑھنا واجب ہے تاکہ اسے جہاں اپنے الٰہ و معبود جَلَّ وَعَلاکے بارے میں بصیرت حاصل ہو وہاں اس کی شریعت اور مخلوقات کے اسرار کے بارے میں بھی بصیرت نصیب ہو تاکہ وہ نہ خود گمراہ ہو اور نہ کسی دوسرے کو گمراہ کرنے کا ذریعہ بنے۔علم توحید کا جس ذات پاک سے تعلق ہے وہ اس تعلق کی وجہ سے تمام علوم سے اشرف و افضل علم ہے۔یہی وجہ ہے کہ اہل علم نے اسے ’’ الفقہ الأكبر ‘‘ کے نام سے موسوم کیاہے۔اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ یُرِدِ اللّٰہُ بِہِ خَیْرًا یُفَقِّھْہُ فِی الدِّینِ)) ’’جس شخص کے ساتھ اللہ تعالیٰ خیر و بھلائی کا ارادہ کرتا ہے، اسے دین کی سمجھ بوجھ عطا فرما دیتا ہے۔‘‘[1] علم دین میں داخل ہونے والی سب سے پہلی چیز توحید اور عقیدے کا علم ہے، پھر ہر آدمی پر یہ بھی واجب ہے کہ وہ اس بات کا جائزہ لے کہ وہ اس علم کو کس طرح حاصل کر رہا ہے؟ وہ دیکھے کہ وہ اِسے کس مصدر و ماخذ سے حاصل کرے؟ سب سے پہلے اس علم کو حاصل کرے جو شکوک و شبہات سے پاک ہو اور پھر اس علم کے حوالے سے سامنے آنے والے شبہات و بدعات کی طرف منتقل ہو تاکہ ان کی تردید کر سکے اور انھیں بیان کر سکے اور اس کا مصدر و مأخذ کتاب اللہ اور سنت رسول ہو، پھر کلام صحابہ، کلام تابعین و تبع تابعین اور پھر ان علماء کے اقوال اس کا مصدر و ماخذ ہونے چاہئیں جو علم و امانت کے اعتبار سے قابل اعتماد ہوں۔
Flag Counter