Maktaba Wahhabi

159 - 315
صوفیاء کے ہاں بڑی قدر و منزلت سے دیکھا جاتا ہے لیکن کتاب و سنت میں ان کا جواز تو کجا بلکہ شدید مخالفت پائی جاتی ہے۔ان کی طرف منسوب چند مثالیں ملاحظہ ہوں: 1 پیران پیر (شیخ عبدالقادر جیلانی) پندرہ سال تک نماز عشاء کے بعد اور طلوع صبح سے پہلے ایک قرآن شریف ختم کرتے تھے۔آپ نے یہ سارے قرآن پاک ایک پاؤں پر کھڑے ہو کر ختم کیے۔[1] نیز یہ بھی ان کی طرف منسوب کیا گیا کہ وہ خود فرماتے ہیں: ’’میں 25 سال تک عراق کے جنگلوں میں تنہا پھرتا رہا ایک سال تک ساگ، گھاس اور پھینکی ہوئی چیزوں پر گزارہ کرتا رہا، پھر ایک سال نہ کچھ کھایا نہ پیا نہ سویا۔‘‘[2] 2 حضرت بایزید بسطامی 30 سال تک شام کے جنگلوں میں ریاضت و مجاہدہ کرتے رہے۔ایک سال آپ حج کو گئے تو ہر قدم پر دوگانہ ادا کرتے تھے یہاں تک کہ بارہ سال میں مکہ معظمہ پہنچے۔[3] 3 حضرت معین الدین چشتی اجمیری کثیر المجاہدہ تھے۔70 برس تک رات بھر نہیں سوئے۔[4] 4 حضرت فرید الدین گنج شکر نے 40 روز کنویں میں بیٹھ کر چلہ کشی کی۔[5] 5 حضرت جنید بغدادی کامل 30 سال تک عشاء کی نماز پڑھنے کے بعد ایک پاؤں پر کھڑے ہو کر اللہ اللہ کرتے رہے۔[6] 6 خواجہ محمد چشتی نے اپنے مکان میں ایک گہرا کنواں کھدوا رکھا تھا جس میں الٹے لٹک کر عبادت الٰہی میں مصروف رہتے۔[7] 7 حضرت ملا شاہ قادری فرمایا کرتے تھے: ’’تمام عمر ہم کو غسل جنابت اور احتلام کی حاجت نہیں ہوئی کیونکہ یہ دونوں غسل نکاح اور نیند سے متعلق ہیں، ہم نے نہ نکاح کیا ہے نہ سوتے ہیں۔‘‘[8] عبادت اور ریاضت کے یہ تمام طریقے کتاب و سنت سے تو دور ہیں ہی لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ جس قدر یہ طریقے کتاب و سنت سے دُور ہیں اسی قدر ہندو مذہب کی عبادت اور ریاضت کے طریقوں سے قریب ہیں۔
Flag Counter