Maktaba Wahhabi

156 - 315
﴿ لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ قُلْ فَمَنْ يَمْلِكُ مِنَ اللّٰهِ شَيْئًا إِنْ أَرَادَ أَنْ يُهْلِكَ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَلِلّٰهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ وَاللّٰهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴾ ’’یقینا ان لوگوں نے کفر کیا جنھوں نے کہا کہ بے شک اللہ تو وہی مسیح ابن مریم ہے۔(اے نبی!) کہہ دیجیے: پھر کون ہے جو اللہ کے آگے کچھ اختیار رکھتا ہے اگر اللہ مسیح ابن مریم کو، ان کی ماں کو اور تمام زمین والوں کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرلے ؟ اور اللہ ہی کے لیے آسمانوں اور زمین کی اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اس کی بادشاہی ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اللہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھنے والا ہے۔‘‘[1] سورۂ مریم میں اس سے بھی زیادہ سخت الفاظ میں ان لوگوں کو تنبیہ کی گئی ہے جو بندوں کو اللہ تعالیٰ کا جز قرار دیتے ہیں۔ارشاد مبارک ہے: ﴿وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَنُ وَلَدًا (88) لَقَدْ جِئْتُمْ شَيْئًا إِدًّا (89) تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنْشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا (90) أَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمَنِ وَلَدًا ﴾ ’’اور انھوں نے کہا: رحمن نے اولاد بنالی ہے، بلاشبہ یقینا تم ایک بہت بھاری بات (گناہ) تک آپہنچے ہو۔قریب ہیں کہ سب آسمان اس (بات) سے پھٹ پڑیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوکر گر پڑیں۔اس (بات) سے کہ انھوں نے رحمن کے لیے اولاد کا دعویٰ کیا۔‘‘[2] بندوں کو اللہ کا جز قرار دینے پر اللہ تعالیٰ کے اس شدید غصہ اور ناراضی کی وجہ صاف ظاہر ہے کہ کسی کو اللہ کا جز قرار دینے کا لازمی نتیجہ یہ ہوگا کہ اس بندے میں اللہ تعالیٰ کی صفات تسلیم کی جائیں، مثلاً: یہ کہ وہ حاجت روا اور اختیارات اور قوتوں کا مالک ہے، یعنی شرک فی الذات کا لازمی نتیجہ شرک فی الصفات ہے اور جب کسی انسان میں اللہ تعالیٰ کی صفات تسلیم کر لی جائیں تو پھر اس کا لازمی نتیجہ یہ ہوگاکہ اس کی رضا حاصل کی جائے جس کے لیے بندہ تمام مراسم عبودیت، رکوع و سجود، نذر و نیاز، اطاعت اور فرماں برداری،
Flag Counter