Maktaba Wahhabi

109 - 315
’’توجو (اتنی مخلوقات) پیدا کرے، کیا وہ اس جیسا ہے جو کچھ بھی پیدا نہ کر سکے، پھر تم غور کیوں نہیں کرتے؟‘‘[1] خالق صرف اور صرف اللہ ہے، اسی نے ہر چیز کو پیدا کیا اور پھر اس کا ایک اندازہ ٹھہرایا۔اس کی صفت خلق ان چیزوں کو شامل ہے جنھیں اس نے پیدا فرمایا اور ان تمام چیزوں کو بھی جنھیں اس کی مخلوق بناتی ہے، لہٰذا تقدیر پر ایمان صرف اسی صورت میں مکمل ہوسکتا ہے کہ آپ اس بات پر بھی ایمان لائیں کہ اپنے بندوں کے افعال کا خالق بھی اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر فرمایا: ﴿ وَاللّٰهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ ﴾ ’’تم کو اور جو اعمال تم کرتے ہو، انھیں بھی، اللہ ہی نے پیدا کیا ہے۔‘‘[2] اس کی وجہ یہ ہے کہ بندے کا فعل اس کی صفت ہے اور بندہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے اورجو کسی ذات کا خالق ہو اس کی صفات کا بھی وہی خالق ہوتا ہے۔اس کی دوسری وجہ یہ ہے کہ بندے کا فعل اس کے پختہ ارادے اور مکمل قدرت ہی سے وجود میں آتا ہے اور یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ ہی نے پیدا فرمایا ہے اور جو کسی چیز کے حقیقی سبب کو پیدا کرتا ہے، اس سبب کے ذریعے سے وجود میں آنے والی چیز کا بھی وہی خالق ہوتا ہے۔ اگر کہا جائے کہ اس میں تطبیق کیسے ہوگی کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی خالق ہے جبکہ غیر اللہ کے لیے بھی تخلیق ثابت ہے، مثلاً: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَتَبَارَكَ اللّٰهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ ﴾’’اللہ، جو سب سے بہتر تخلیق کرنے والا ہے، بڑا بابرکت ہے۔‘‘[3] نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مصوروں کے بارے میں فرمایا ہے: ((یُقَالُ لَھُمْ: أَحْیُوا مَا خَلَقْتُمْ)) ’’(قیامت کے دن) ان سے کہا جائے گا: جو کچھ تم نے پیدا کیا ہے، اس میں جان ڈالو۔‘‘[4] اس کا جواب یہ ہے کہ غیراللہ کا پیدا کرنا، اللہ تعالیٰ کے پیدا کرنے کی طرح نہیں ہے کیونکہ غیر اللہ کے لیے کسی چیز کو عدم سے وجود میں لانا یا کسی مردہ کو زندہ کردینا ممکن نہیں۔غیراللہ کا پیدا کرنا تو بس پہلے سے
Flag Counter