Maktaba Wahhabi

688 - 702
اس نے اس کا اظہار نہ کیا ہو اور ہم اسے نہ جانتے ہوں ۔ جیسا کہ انہوں نے منتظر کے بارے میں بھی دعوی کر رکھا ہے۔ پس ان لوگوں کے پاس کوئی دلیل باقی نہیں رہتی ؛ نہ ہی اجماع اور نہ ہی دعوی ۔ اگربالفرض حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کوئی ایسا دعوی ثابت ہو جائے کہ آپ نے کہا ہو کہ کہ ’’ میں معصوم ہوں ۔‘‘ ہم اس قول کو قبول کرنے کے لیے تیار بھی ہیں لیکن حاشا و کلا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کوئی ایسی بات کہی ہو۔ پانچواں جواب:اگر عصمت کے بارے میں صرف امام کا یہ دعوی حجت ہے کہ وہ کہے: میں معصوم ہوں ۔ تو ہم اس مسئلہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اس قول پر بھی راضی ہیں کہ ’’ میں معصوم ہوں ۔‘‘ لیکن یہ کسی کے لیے ممکن نہیں ہے کہ آپ سے صحیح سند کے ساتھ اس قول کو نقل کرسکے۔ بخلاف ازیں ہم کہتے ہیں : متواتر اسناد کے ساتھ آپ سے اس کے خلاف منقول ہے۔ آپ اپنے آپ سے عصمت کی نفی کیا کرتے تھے۔ چھٹا جواب: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے قاضیوں کو بتاکید حکم دیا تھا کہ ان کی رائے کے برخلاف فیصلہ صادر کریں ،یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ اپنے آپ کو معصوم نہیں سمجھتے تھے۔ بہ نقل صحیح ثابت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’میری اور عمر رضی اللہ عنہ کی رائے اس بات پر متفق ہو گئی تھی کہ صاحب اولاد لونڈیوں کو فروخت نہ کیا جائے۔ اب میں ان کے فروخت کرنے کے حق میں ہوں ۔‘‘ یہ سن کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قاضی عبیدہ سلمانی رحمہ اللہ نے کہا: ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ آپ کی متفقہ رائے ہمیں آپ کی انفرادی رائے سے عزیز تر ہے۔‘‘[1] قاضی شریح رحمہ اللہ اپنے اجتہاد کے مطابق فیصلہ کیا کرتے تھے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مشورہ نہیں لیا کرتے تھے اور نہ ہی آپ سے رجوع کرتے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ اس ضمن میں ان کے موید تھے۔آپ ان کے فیصلوں کوبرقرار رکھتے اور فرمایا کرتے: ’’ ایسے ہی فیصلے کرو جیسے کہ تم فیصلے کیا کرتے تھے۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے اجتہاد کے مطابق فتوی دیتے اور فیصلہ صادر کیا کرتے تھے، پھر اپنے اجتہاد ہی سے اپنے سابقہ فتویٰ سے رجوع کیا کرتے تھے ؛جیسا کہ آپ جیسے دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کیا کرتے تھے۔ اس ضمن میں آپ سے منقول اقوال باسانید صحیحہ ثابت ہیں ۔ پھر نصوص کے مخالف آپ کے اتنے اقوال پائے جاتے ہیں کہ اتنے اقوال حضرت عمراور حضرت عثمان رضی اللہ عنہما سے نصوص کے خلاف نصوص نہیں ملتے۔امام شافعی رحمہ اللہ نے اس سلسلہ میں ایک خاص کتاب جمع کی ہے جس میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے اقوال میں اختلاف کو جمع کیا گیا ہے۔ جب اہل عراق آپ سے مناظرہ کرتے تھے تو کہتے تھے : ’’ علی اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہمانے یوں فرمایا ۔‘‘ ان دونوں حضرات کے قول سے دلیل لیتے ۔ تو پھر امام شافعی نے ایک کتاب میں ان کے وہ اقوال جمع کردیئے جو
Flag Counter