Maktaba Wahhabi

674 - 702
یہ لوگ اہل عراق کے مذہب سے بہت دور تھے۔چہ جائے کہ شیعہ کے اقوال کو قبول کرتے ۔اہل مغرب اہل مدینہ کے مذہب پر عمل کرتے تھے۔اہل عراق اور اہل شام امام اوزاعی کے مذہب پر تھے ۔یہ لوگ اہل حدیث کی بڑی تعظیم کیا کرتے تھے اور بہت سارے امور میں ان کی مدد کیا کرتے تھے۔ یہ لوگ شیعہ کے مذہب سے سب سے دور رہتے تھے۔ ان میں بہت سارے لوگ ہاشمی اور حسنینی بھی تھے۔ان میں سے اہل سنت و الجماعت کے مذہب کے مطابق وہاں کے عمال اور امراء بھی متعین ہوئے ۔ ان میں ایسے بھی لوگ تھے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کے بارے میں سکوت اختیار کرتے تھے ۔ اس لیے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دور میں امت کا ایک خلیفہ پر اجتماع نہیں ہوسکا۔ اور آپ کو گالی بھی نہیں دیتے تھے جیسے بعض شیعہ کرتے ہیں ۔ بعض اہل مغرب علماء نے فتوحات پر بڑی بڑی کتابیں تحریر کی ہیں ۔ جن میں انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعد خلفاء راشدین ابو بکر و عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کی فتوحات کاذکر کیا ہے ۔مگر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کسی فتح کا ذکر نہیں ملتا ؛ حالانکہ وہ لوگ آپ سے محبت اور دوستی رکھتے تھے۔ اس لیے کہ آپ کے زمانے میں کوئی نئی فتح نہیں ہوئی۔ تمام علماء اہل سنت والجماعت : امام مالک اور ان کے ساتھی؛ امام اوزاعی اور ان کے ساتھی؛ امام شافعی اور ان کے ساتھی ؛ امام احمد بن حنبل اور ان کے ساتھی ؛ امام ابو حنیفہ او ران کے ساتھی ؛ او ران کے علاوہ دیگر علماء کرام رحمہم اللہ ؛ یہ تمام ان خلفاء سے محبت کرتے اور ان سے دوستی رکھتے تھے۔ اور ان کے خلفاء برحق ہونے کا ایمان رکھتے تھے۔ اور جو کوئی ان میں سے کسی ایک کا برائی کے ساتھ تذکرہ کرتا تو اس پر رد کیا کرتے تھے۔ یہ تمام حضرات خوارج اور روافض کی طرح صحابہ میں سے کسی ایک کو ‘ نہ ہی حضرت علی اور نہ ہی حضرت عثمان رضی اللہ عنہماکو برائی کے ساتھ یاد کرنے کو جائز سمجھتے تھے۔ پھر خوارج اور روافض کے کچھ گروہ مغرب میں پہنچ گئے ۔ جیسا کہ یہ لوگ پہلے سے مشرق میں اور بہت سارے اسلامی شہروں میں موجود تھے۔ لیکن ان شہروں کی اساس ان لوگوں کے مذہب پر قائم نہیں ہوسکی۔ بلکہ اگر کسی وقت تھوڑے سے عرصہ کے لیے ان لوگوں کا غلبہ بھی ہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے پیروکاروں کو کھڑا کیا ؛ جنہوں نے دین حق کا پھریرا کیا ‘ اور باطل کو پیوند زمین کرکے چھوڑا۔ بنو عبید شیعیت کا مظاہرہ کرتے تھے۔یہ لوگ مغرب کے کچھ علاقوں پر غالب آگئے اوروہاں پر امام بارگاہیں قائم کیں ۔ پھر وہاں سے مصر کی طرف آئے۔اوروہاں پر دو سو سال تک غالب رہے ۔ ایسے ہی ایک سو سال تک حجاز اور شام پرغالب رہے ۔ بساسیری فتنہ کے وقت بغداد پر غالب آگئے۔ ان کے ساتھ زمین کے مشرق ومغرب سے دیگر ملحدین بھی مل گئے۔ اہل بدعت و ضلال بھی جو کہ ان سے محبت کرتے تھے؛ ان کے ہاتھوں میں ہاتھ دینے لگے ۔ مگر اس کے باوجود یہ لوگ ہمیشہ اہل سنت والجماعت کے محتاج رہے ۔ ان کی حرفہ گری کے حاجت مندرہے ؛ اور ان کے ساتھ تقیہ سے پیش آتے رہے۔
Flag Counter