Maktaba Wahhabi

595 - 702
القتل ۔)) [سبق تخریجہ] ’’کوئی بھی جی ظلم سے قتل نہیں ہوگا مگر حضرت آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے پر اس کے برابر خون ہوگا۔ بیشک اس نے سب سے پہلے قتل کی بنیاد ڈالی۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿تِلْکَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ مِنْہُمْ مَّنْ کَلَّمَ اللّٰہُ وَ رَفَعَ بَعْضَہُمْ دَرَجٰتٍ وَ اٰتَیْنَا عِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰہُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ وَ لَوْ شَآئَ اللّٰہُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِیْنَ مِنْ بَعْدِہِمْ مِّنْ بَعْدِ مَا جَآئَ تْہُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ لٰکِنِ اخْتَلَفُوْا فَمِنْہُمْ مَّنْ اٰمَنَ وَ مِنْہُمْ مَّنْ کَفَرَ وَ لَوْ شَآئَ اللّٰہُ مَا اقْتَتَلُوْا وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ﴾ [البقرۃ ۲۵۳] ’’یہ سب رسول ہیں ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے بعض وہ ہیں جن سے اللہ نے کلام فرمائی اور بعضوں کے درجے بلند کیے اور ہم نے عیسی مریم کے بیٹے کو صریح معجزے دیے تھے اور اسے روح القدس کے ساتھ قوت دی تھی اور اگر اللہ چاہتا تو وہ لوگ جو ان پیغمبروں کے بعد آئے وہ آپس میں نہ لڑتے بعد اس کے کہ ان کے پاس صاف حکم پہنچ چکے تھے لیکن ان میں اختلاف پیدا ہو گیا پھر کوئی ان میں سے ایمان لایا اور کوئی کافر ہوا اور اگر اللہ چاہتا تو وہ آپس میں نہ لڑتے لیکن اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے ۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ لَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَ اخْتَلَفُوْا مِنْ بَعْدِ مَا جَآئَ ہُمُ الْبَیِّنٰتُ﴾ [آل عمران۱۰۵] ’’ان لوگوں کی طرح مت ہو جو متفرق ہو گئے بعد اس کے کہ ان کے پاس واضح احکام آئے انہوں نے اختلاف کیا ۔‘‘ یہ نصوص قرآنیہ اس اختلاف اور تفرقہ کے متعلق خبردے رہی ہیں جو ہم سے پہلی امتوں میں تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ یہود تو اکہتر یا بہتر فرقوں میں بٹ گئے تھے، اور نصاری بھی اکہتر یا بہتر فرقوں میں بٹ گئے۔‘‘ [1] اللہ تعالیٰ نے قوم عا دو ثمود اور قوم فرعون کی اپنے انبیاء کرام علیہم السلام کی تکذیب کی جو خبر دی ہے؛ اس میں عبرتیں ہیں ۔ ابوہریرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ:’’ تم مجھے چھوڑ دو جب تک کہ میں تم کو چھوڑ دوں (یعنی بغیر ضرورت کے مجھ سے سوال نہ کرو)تم سے پہلے کی قومیں کثرت سوال اور انبیاء سے اختلاف کے سبب ہلاک ہو گئیں ۔ جب میں تم کو کسی چیز سے منع کروں تو اس سے پرہیز کرو اور تم کو کسی بات کا حکم دوں تو اس کو کرو جس قدر تم سے ممکن ہو سکے۔‘‘[2]
Flag Counter