Maktaba Wahhabi

584 - 702
میں بہت سارے ایسے بھی تھے جو کافر یا منافق نہیں تھے۔ اور بہت سارے لوگوں کے نیک اعمال بھی تھے ۔ اور ان میں سے بعض صرف خطا کار تھے جن کی خطائیں قابل بخشش و مغفرت ہیں ۔ اور ان میں سے بعض گنہگار بھی تھے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی امید کی جاسکتی ہے۔ لیکن قرآن و حدیث کے معانی سے جہالت کے وصف میں یہ تمام لوگ مشترک ہیں ۔ ان میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں ہے جو علم و دین میں مسلمانوں کے ائمہ میں سے امام شمار ہوتا ہو۔ اس مذہب کی اصل بنیاد زنادقہ اور منافقین کے ہاتھوں پر رکھی گئی ہے جو کہ دین اسلام کو ختم کرنا چاہتے تھے۔ ہم نے مذاہب اور ادیان کی بہت ساری کتابوں میں دیکھا جہاں پر مختلف مذاہب کے لوگوں کے عقائد نقل کئے جاتے ہیں وہاں پر ان لوگوں کے عقائد بھی دیکھے ہیں کہ ان میں بہت زیادہ اختلاف پایا جاتا ہے۔ بہت سارے ناقلین کا مقصد جھوٹ بولنا نہیں ہوتا لیکن لوگوں کے عقائد کی حقیقت کی معرفت ان کے الفاظ نقل کئے بغیر اس طرح حاصل کرنا جس سے ان کی مراد معلوم ہوسکے یہ بعض لوگوں پر مشکل ہوتا ہے اور بعض ایسا کرنے میں معذور ہوتے ہیں ۔ اور پھر اہل کلام اور لوگوں کے عقائد نقل کرنے والوں کی اکثر کتابیں مختلف ملتوں کے ایسے عقائد اور اصول نقل کرتے ہیں جن کے مکمل اوصاف بیان کرنا طول اختیار کرجائے گا۔ بذات خود وہ امور جنہیں دیکر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو مبعوث فرمایا تھا اور جواس اصل میں صحابہ کرام اور تابعین عظام کا عقیدہ تھا جس اصل میں لوگوں کے عقائد نقل کئے گئے ہیں وہ جان بوجھ کر اس کے ترک کئے جانے کی وجہ سے نقل نہیں کرتے بلکہ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ وہ اس اصول کو جانتے ہی نہیں ۔بلکہ انہوں نے وہ اصول سنے ہی نہیں ہوتے اس لیے کہ رسول اللہ اور صحابہ و تابعین سے منقول نصوص کے بارے میں ان کا علم و تجربہ بہت کم ہے۔ اشعری کی کتاب المقالات اس مسئلہ میں جامع اور شامل کتاب ہے۔ اس میں ایسے عقائد اور ان کا خلاصہ بیان کیا گیا ہے جو اس کے علاوہ کسی دوسری کتاب میں موجود نہیں ۔ اس نے اہل سنت اور اصحاب الخدیث کا مذہب بھی اپنے فہم اور سمجھ اور گمان کے مطابق نقل کیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ وہ ہر بات وہی کہے گا جو ان لوگوں سے منقول ہے۔ پھر اس کے بعد اس کے متبعین آئے جیسے کہ ابن فورک وغیرہ جنہیں اس کی منقولات بھلی نہیں لگیں انہوں نے اس میں کچھ کمی و بیشی کردی۔اس کے باوجود کہ آپ کلام میں وسیع النظر اور وسیع الخبر بھی تھے لیکن حدیث اور مقالات سلف اور ائمہ اہل سنت کے عقائد سے کم علمی کی وجہ سے نفی و اثبات میں ان میں سے ایسے اقوال نقل کئے ہیں جو اصل میں ان میں سے کسی ایک نے بھی نہیں کہے۔ اس کی ایک مثال اطلاق سے لے لیجیے ۔یہ لفظ ان میں سے کسی ایک سے بھی لفظا یا معنا نقل نہیں کیا گیا۔ بلکہ ان سے اس لفظ کے معنی و مراد اور اثبات میں تفصیل منقول ہے۔ بلکہ وہ اس لفظ اطلاق کے منکر ہیں جو ان سے نقل کرنے والوں نے مطلق طور پر نقل کیا ہے۔اور بعض ان معانی کا بھی انکار کرتے ہیں جو کہ اس لفظ کی نفی یا اثبات میں مراد لیے جاتے ہیں ۔ شہرستانی نے کئی ایک مواقع پر ایسے ضعیف اقوال نقل کئے ہیں کہ مقالات الناس کے ماہرین کو ان کی کوئی معرفت
Flag Counter