Maktaba Wahhabi

525 - 702
وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ اِنَّا ہُدْنَآ اِلَیْکَ﴾ [الأعراف۱۵۵۔۱۵۶] ’’ تو ہی ہمارا یارو مدد گار ہے، سو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو بخشنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔اور ہمارے لیے اس دنیا میں بھلائی لکھ دے اور آخرت میں بھی، بے شک ہم نے تیری طرف رجوع کیا۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿قَالَ رَبِّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِرْلِیْ فَغَفَرَلَہٗ اِنَّہٗ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ﴾ [القصص ۱۶] ’’کہااے میرے رب! یقیناً میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا، سو مجھے بخش دے۔ تو اس نے اسے بخش دیا، بے شک وہی تو بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے ۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ سُبْحٰنَکَ تُبْتُ اِلَیْکَ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِیْنَ﴾ [الأعراف۱۴۳] ’’ تو پاک ہے، میں نے تیری طرف توبہ کی اور میں ایمان لانے والوں میں سب سے پہلا ہوں ۔‘‘ ایسے ہی حضرت داؤد اور حضرت سلیمان رحمہم اللہ کے قصہ میں بھی بیان ہوا ہے۔ اس بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت ساری احادیث ثابت ہیں ۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جو کہ اس امت کے افضل ترین قرون کے لوگ تھے ؛ یہ زمانہ سب سے زیادہ معرفت الٰہی رکھنے والوں کا زمانہ تھا۔اوروہ لوگ اللہ تعالیٰ سے بہت زیادہ ڈرنے والے ہوا کرتے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اور آپ کی موت کے بعد بھی سب سے زیادہ توبہ پر قائم رہنے والے لوگ تھے۔پس جوکوئی ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عیب تو شمار کرتا ہے ؛ مگر ان کی توبہ کا ذکر نہیں کرتا جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کے درجات بلند کیے ہیں ؛ وہ انسان یقیناً ان صحابہ کرام پر ظلم کرنے والا ہے ۔جس طرح کے بعض صحابہ کے ساتھ حدیبیہ کے موقع پر پیش آیا۔اورپھر انہوں نے اپنی اس حرکت پر توبہ کرلی۔ حالانکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ارادہ محض خیر کا تھا۔ ایسے ہی حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کا قصہ بھی ہے؛ جس سے آپ نے توبہ کرلی۔ زانی کا قصہ جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تحقیق اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر ناجائز ٹیکس وصول کرنے والا بھی ایسی توبہ کرتا تو اسے معاف کردیا جاتا ۔اور حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ نے توبہ کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے تاکہ آپ پر حدقائم کرکے پاک کیا جائے۔ ایسے ہی ان کے بعد غامدیہ کا واقعہ بھی ہے۔[1] یہی حال حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں تھا۔اگر کوئی انسان شراب پی لیتا تووہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا ؛اور کہتا : اے امیر المؤمنین مجھ پر حد قائم کرکے مجھے پاک کیجیے ۔یہ اس انسان کا فعل ہے جس سے کبیرہ گناہ کا ارتکاب ہواہو؛ اور وہ
Flag Counter